ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حضرت والا کی زیادہ نظر اصلاح ملکات پر ہے فرمایا کہ میری نظر ملکات پر ہوتی ہے افعال پر نہیں ہوتی کیونکہ افعال تو ارادہ بدلنے پر ایک منٹ میں درست ہوسکتے ہیں لیکن ملکات کی اصلاح برسوں میں بھی ہونا مشکل ہے مثلا بے نمازی تو ارادہ بدلنے پر ایک منٹ میں نمازی ہوسکتا ہے لیکن کبر کا برسوں کے مجاہدوں بھئ زائل ہونا مشکل ہے ۔ حضرت والا کی نصیحت کا منشاء فرمایا کہ میں جو کچھ کسی کو کہتا ہوں الحمداللہ دل سوزی اور خیر خواہی سے کہتا ہوں تحقیرنا نفرت سے نہیں ۔ اس کے افعال کو تو برا سمجھتا ہوں لیکن اس کی ذات کو برا نہیں سمجھتا ۔ خاتمہ بالخیر فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کے سلسلہ کی یہ برکت ہے کہ جو بلا واسطہ یا بواسطہ حضرت سے بیعت ہو اس کا بفضلہ تعالیٰ خاتمہ بہت اچھا ہوتا ہے یہاں تک کہ بعض متوسلین گو مرید ہونے کے بعد دنیا دار ہی رہے لیکن ان کا بھی خاتمہ بفضلہ تعالٰی اولیاء اللہ کا ساہوا ۔ ازواج محترمات کے متعلق عدل فرمایا کہ میں تو ایک کی باری میں دوسری کا خیال لانا بھی خلاف عدل سمجھتا ہوں کیونکہ اس سے اس کی طرف توجہ میں کمی ہوگی جس کی باری ہے اور یہ اس کی حق تلفی ہے ۔ ازواج کے ساتھ برتاؤ کا طریق فرمایا کہ اگر عورت مہر معاف بھی کردے تب بھی مرد کی غیرت کا مقتصا یہی ہونا چاہیے کہ وہ پھر بھی مہر ادا کردے اپنی بیویوں کے ساتھ خود ہی احسان کرنا زیبا ہے نہ کہ الٹا ان کا احسان لینا ۔ حسن معاشرت حضرت والا اپنے گھروں میں بہت نرمی اور لطف و بے تکلفی کا برتاؤ فرماتے ہیں یہاں تک کہ بعض اوقات پیرانی صاحبان حضرت والا کے گھر میں تشریف لانے کے وقت اگر کسی کام میں مشغول ہوئیں تو حضرت والا نے نہایت لطف آمیز لہجہ میں فرمایا کہ ہم تو دن بھر کے بعد تھکے