ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
زبان وقلم وقلب سے سکوت رکھیں پریشانی پر صبر کریں ۔ نہ کسی کے معتقد رہیں نہ کسی سے بد اعتقاد کیونکہ یہ دونوں چیزیں ایذاء وہ ہیں قیامت میں اس کی پوچھ گچھ بھی آپ سے نہ ہوگی ۔ والسلام فرمایا کہ حدیث شریف میں ہے کہ اخیر زمانہ میں دین کا سنھالنا ایسا مشکل ہوگا جیسا چنگاری کو ہاتھ میں پکڑنا ۔ اس زمانہ میں اگر کوئی ایک عمل نیک کرے گا تو اس پچاس عالموں کا ثواب ملے گا ۔ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم نے سوال کیا کہ یارسول اللہ امنا اومنھم یعنی ہم میں سے پچاس یا ان میں پچاس ۔ ارشاد فرمایا منکم یعنی تم میں سے پچاس ، پھر فرمایا اسی لئے تو میں کہا کرتا ہوں کہ اگر اس وقت کوئی ایک نیک کام کرے تو اس کو پچاس ابوبکر کے برابر ثواب ملتا ہے ۔ ایک طالب اصلاح نے کشاکش نفس کی شکایت کی نہایت شفقت کے فرمایا کہ جس دوپہلوانوں میں کشتی ہوتی ہے تویہ نہیں ہوتا کہ ایک تو زور لگائے جائے اور دوسرا اپنے ہاتھ پاؤں ڈھیلے ہی ڈال دے اور اپنے مقابل کو خود موقع دیدے کہ وہ آسمانی سے اس کو پھچاڑا دیا کبھی اس نے تم کو پچھاڑا دیا ۔ لیکن ہمت کسی حال میں نہ ہارنا چاہیئے ۔ پھر جب اللہ تعالٰی دیکھیں گے کہ یہ بیچارہ اپنا سارا زور لگا رہاہے تو غلبہ بھی عطا فرمائیں گے ۔ غرض نہ ہمت ہارنا چاہیئے نہ مایوس ہونا چاہیئے ۔ مکتوب ملقب بہ تسہیل الطریق خود مشقت میں پڑنے کا شوق ہی ہو تو اس کا تو علاج ہی نہیں باقی راستہ بالکل صاف ہے کہ غیر اختیاری کی فکر میں نہ پڑیں ۔ اختیاری میں ہمت سے کام لیں ۔ اگر کوتاہی ہوجائے ماضی کا استغفار سے اور بہت لحاجت کے ساتھ ۔ حال : ایک صاحب نے لکھا کہ وساوس وخطرات کا اس قدر ہجوم ہوتا ہے اور وساوس وخطرات بھی وہ کہ شاید کسی دہر یہ کو بھی نی آتے ہوں ۔ اس وقت دل چاہتا ہے کہ کسی ترکیب سے خود کشی کرلوں اس لئے عرض پر داز ہوں کہ خاص توجہ مبذول فرمائیں اور دعا سے امداد فرمائیں ۔ تحقیق : دعا سے کیا عذر ہے مگر یہ حالت مذموم ہی نہیں جس کو ایسا مہتمم بالشان سمجھا جائے ۔ صحابہ سے اکمل وافضل تو کسی کی حالت نہ تھی حدیثوں میں مصرح ہے کہ ان کو ایسے وساوس آتے تھے کہ وہ جل