ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حال دنیا رابہ پر سیدم من از فرزانہ گفت یا خوابے ست یابائے ست یا افسانہ باز گفتم حال آنکس گو کہ دل دردے بہ بست گفت یا غولے ست یا دیوست یادیونہ مال وجاہ کی مقدار مطلوب فرمایا کہ ایک مولوی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ بس مال تو اتنا ہوکہ بھوکوں نہ مروں اور جاہ اتنی ہوکہ کوئی مارے پیٹے نہیں بس کافی ہے اسی کو فرماتے ہیں از بہر خورش ہر آنکہ نانے دارد وزبہر نشت آستانے دارو نے خادم کس بودنہ مخذوم کسے گو شاد بزی کہ خوش جہانے دارد حسن اجمال کا فرق حسن اور چیز ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام کی صفت میں وارد ہے اور جمال جس میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سب سے افضل ہیں اور چیز ہے اور چیز ہے اور حسن سے جمال بڑھا ہوا ہے حسن کو دیکھ کر تو ایک گونہ تحیر ہوتا ہے اور جمال کو دیکھ کر کرشش ہوتی ہے اس سے یہ مسئلہ بھی حل ہوگیا کہ اگر حضور ؐ کو اجمل کہا جائے اور حضرت یوسف علیہ السلام کو احسن کہا جائے تو نہ کسی نص کی مزاحمت ہے اور نہ کسی کی تنقیص ہوتی ہے یعنی یوں کہا جائے کہ حسن میں حضرت یوسف علیہ السلام سب میں فائق تھے اورجمال میں حضور ؑ تو کیا حرج ہے ۔ حجب نورانی اشد ہیں حجب ظلمانی سے فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے کہ ،، انوار مکلوتی حجابات نورانی ہیں اور کائنات ناسوتیہ حجابات ظلمانی ہیں اور حجب نورانیہ اشد ہیں حجب ظلمانیہ سے اس لیے اس انسان ان کو مقصود سمجھ کر آگے کی ترقی سے رہ جاتا ہے اور حق تعالٰی اسے محجوبی ہوجاتی ہے اور حجابات ظلمانی کو ہرشخص ناقابل التفات اور حجاب مذموم سمجھتا ہے اسی طرح اشغال وغیرہ اس طریق میں تدابیر کے درجے میں ہیں ۔ یہ سب دوائیں ہیں غذا نہیں اور دوا کبھی مقصود نہیں ہوا کرتی ہاں مقصود کی معین ضرور ہوتی ہے مقصود تو تندرستی ہے ایسے ہی یہاں سمجھ لو کہ یہ تدابیر مقصود نہیں بلکہ مقصود اعمال واجبہ کی اصلاح ورسوخ ہے اور وہ تدابیر اس کی طرف معین