ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ہو خواہ اس کا سبب ہو ، پس فاعل اگر جاہل عامی ہے تو خود اسی کا عقیدہ فاسد ہوگا اور اگر وہ خواص میں سے ہے تو گو وہ خود صحیح العقیدہ ہو مگر اس کے سبب سے دوسرے عوام کا عقیدہ فاسد ہوگا اور فساد کا سبب بننا بھی ممنوع ہے اور گو تقریر سے اس فساد پر تنبیہ عوام کی ممکن ہے مگر کل عوام کی اس سے اصلاح نہیں ہوتی اور نہ سب تک اسکی تقریر پہنچتی ہے پس اگر کسی عامی نے اس خاص کا فاعل ہونا تو سنا اور اصلاح کا مضمون اس تک نہیں پہونچا ، تو یہ شخص اس عامی کے ضلال کا سبب بن گیا اور ظاہر ہے کہ اگر ایک ضلالت کا بھی کوئی شخص سبب بن جائے تو برا ہے ۔ اور ہر چند کہ بعض مصلحتیں بھی فعل میں ہوں لیکن قاعدہ یہ ہے کہ جس فعل کردیا جائے گا ۔ پس اس قاعدہ کی بناء پر ان مصلحتوں کی تحصیل کا اہتمام نہ کریں گے بلکہ ان مفاسد سے احتراز کیلئے اس فعل کو ترک کردیں گے البتہ جو فعل ضروری ہے اور اس میں مفاسد پیش آئیں وہاں اس فعل کو ترک نہ کریں گے بلکہ حتی الامکان ان مفاسد کی اصلاح کی جائے گی ۔ (2) اول یہ ہے کہ سالک حتی الوسع اپنے قلب کی تقویت اور تفریح کیلئے مقویات اور مفرحات کا استعمال اور اسباب مشوشہ قلب سے حتی الامکان اجتباب رکھے تاکہ قلب میں قوت رہے اور ایسے احوال کا تحمل کرسکے ۔ خطرہ کی حقیقت اول : خطرہ کی حقیقت بلا اختیار نفس کا کسی بری چیز کی طرف متوجہ ہوجانا ہے ۔ دوم : چونکہ غیر اختیاری ہے اسلئے مطلق معصیت نہیں ہاں مکلف ضرور ہے اس کے نسداد کی اس سے بہتر کوئی تدبیر نہیں کہ ان کی طرف التفات ہی نہ کرے یہاں تک کہ بقصد دفع بھی التفات نہ کرے بلکہ ذکر میں توجہ کے ساتھ مشغول ہو جائے لیکن توجہ میں بھی مبالغہ اور تند ہی نہ کرے ورنہ کاوش کرنے سے طبیعت تھک کر ملول ہوجائے گی اور پھر خطرات کا اثر ہونے لگے گا پھر ذکر میں مشغول ہوجانے کے بعد اس کا منتظر نہ رہے کہ خطرات بند ہوئے یا نہیں کیونکہ باوجود ایک طرف توجہ قائم ہوجانے کے بھی دوسرے خیالات اگر بلا قصد آئیں وہ مخل یا منافی یسکوئی کے نہیں کیونکہ خزانہ خیال میں تو بہت سی اشیاء ہوتی ہیں ۔ وہ ضرور سامنے آئیں گی ۔ جیسے کوئی شخص بہت سے نقطوں میں ہے ایک مرکزی نقطہ نظر جمائے رکھے تو نظر کی شعاعیں ادھر ادھر ضرور پھلییں گی اور جو پاس والے نقطے ہیں وہ بھی بلا قصد نظر