ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
دیکھنی چاہیے توجب اس باپ بیٹے کی یہ بات سن کر گواری ہوگی تو اگر یہ وسوسہ شیخ کے لئے موجب تکدر ہو تو کیا تعجب کی بات ہے ۔ (39) بزرگوں کے ساتھ اعتقاد فرمایا کہ آج کل لوگوں میں نہ بزرگوں کے ساتھ اعتقاد ہے اور نہ بزرگوں کا ان کے قلب میں ادب ہے یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ ساری عمران بزرگوں کے فیضٰ باطنی سے محروم رہتے ہیں اس پر ایک اہل علم نے عرض کیا ۔ حضرت بزرگوں کا ادب حاصل کرنے کا طریقہ کیا ہے ۔ ارشاد فرمایا کہ طریقہ یہ ہے کہ ان بزرگوں کے صاحب برکت ہونے کا اعتقاد کامل کرے اور یہ اعتقاد رکھے کہ میرے اندر جو نقائص ہیں ان کی اصلاح ضروری ہے اور وہ اصلاح بزرگوں ہی سے کرانا ہے تیسرے یہ عزم رکھے کہ ان بزرگ کی طرف سے میرے ساتھ خواہ کیسا ہی برتاؤ ہو مگر میں برابر ان کی دلجوئی اور ان کی اطاعت کرتا رہوں گا اگرچہ اس کے دل میں ان بزرگ متعلق کچھ وساوس آئیں گے ان امور مذکورہ بالا کا پتہ تو رہے تو انشاءاللہ تعالٰٰی اس کو بزرگ کا ادب حاصل ہوجائیگا پھر ارشاد فرمایا کہ یہ وسوسے بھی اکثر اس وقت تک آتے ہیں کہ جب تک کمال فنا حاصل نہیں ہوتا ۔ جب کمال فناحاصل ہوجاتا ہے تو وسوسے بھی پیدا نہیں ہوتے ۔ (40) فرمایا کہ تربیت کی حقیقت تحقیق نہیں بلکہ علاج ہے لہذا تربیت کے ساتھ وہ معاملہ کرنا چاہیے جو تحقیق کے ساتھ کیا جاتا ہے یعنی اگر کوئی بات فی نفسہ جائز ہو لیکن اگر ہم اس بات کو مخاطب کو اجازت دیتے ہیں تو اندیشہ ہوتا ہے اس اجازت پر عمل کرنے سے حدود سے نکل جائے گا اور اس کے اخلاق خراب ہوں گے اور اس کو اپنے مرض باطن سے جس کا وہ علاج ہم سے کرا رہا ہے شفا نصیب نہ ہوئی تو ہم کو چاہیے کہ ایسی بات کی اس شخص کو بھی اجازت نہ دیں تربیت نہیں ہوسکتی مثلا طالب تکبر کا علاج کرا رہا ہے تو شیخ کو مناسب نہیں کہ المتکبر صدقہ مقتضاء پر عمل کرنے کی اجازت دے ۔ (41) شیخ کی اتباع ضروری ہے ۔ فرمایا کہ شیخ اپنے مرید کو جب تک کسی خلاف شرع بات کا حکم نہ دے اس وقت تک اس کو اس حکم میں شیخ کا اتباع چاہیے پھر فرمایا کہ خلاف شرع سے مراد حرام اور مکروہ تحریمی ہے باقی رہا خلاف اولیٰ