ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ایک غلطی استعمال توکل کا ۔ سوتو کل تو فرض ہے ہر مسلمان کو براہ راست خدا تعالٰی سے ایسا ہی تعلق رکھنا چاہیئے کہ کسی چیز کی پرواہ نہ کریں یہی اعتقاد رکھے کہ جو خدا کو منظور ہوگا وہی ہوگا کوئی کچھ نہیں کرسکتا لیکن تو کل کا استعمال خلاف محل کرتے ہیں ۔ ( 2 ) دوسری غلطی یہ کہ جو کام کرتے ہیں جوش کے ماتحت کرتے ہیں اگر ہوش کے ماتحت کریں تو بہت جلد کامیاب ہوں ۔ ( 3 ) تیسری غلطی یہ کہ ہر کام کرنے سے پہلے یہ معلوم کرلینا واجب ہے کہ شریعت مقدسہ کا اس کے متعلق کیا حکم ہے پھر اللہ ورسول کی بتلائی ہوئی تدابیر پر عمل کرے ۔ حاصل نظام صیح یہ ہوا کہ جوش کے ماتحت کوئی کام نہ کرے ہوش کے ماتحت کیا کرے اپنی قوت کو ایک مرکز پر جمع کرلیں ۔ تیسرے آپس میں اتحاد واتفاق رکھیں ۔ احکام کی پابندی کریں جن میں توکل بھی داخل ہے ۔ اگر ایسا کریں تو میں دعوے کے ساتھ خدا کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ چند روز میں کایا پلٹ ہوجائے ۔ بہت جلد مسلمانوں کے مصائب اور آلام کا خاتمہ ہوجائے ۔ نیز جو کام کریں اس میں کامیابی کے لئے خدا سے دعا کریں پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے مگر اس وقت کام کی ایک بات نہیں محض ہڑ بونگ ہے ۔ اسلامی سلطنت کی تعریف فرمایا کہ قاعدہ عقلیہ ہے کہ مرکب کامل کامل اور ناقص کا ناقص ہی ہوتا ہے تو کفار اور مسلم سے جو سلطنت مرکب ہوگی وہ غیر اسلامی ہوگی پس جب کہ ترکی میں ( یورپ کی تقلید میں جمہوریت ) قائم ہوگئی ہے مسلم اور غیر مسلم سے مشترک ہے تو وہ اسلامی سلطنت نہ ہوئی لیکن مسلمانوں پر اس کی نصرت واجب ہے کیونکہ دوسری غیر مسلم سلطنتیں اس کا مقابلہ اسلامی سلطنت سمجھ کر کرتی ہیں ۔ دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں فرمایا کہ دعا بڑی چیز ہے تمام عبادات کا مغز ہے اور سب سے زیادہ اسی سے غفلت ہے اور دعا اور دعا ایسی چیز ہے کہ دنیا کے کاموں کے واسطے بھی دعا مانگنا عبادت ہے بشرطیکہ وہ کام شرعا جائز ہوں ۔