ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
جائے اور سختی ہی کا برتاؤ کیا جائے تو پھرنا گواری کا اثر واسطہ دور تک پہنچتا چلا جاتا ہے ۔ امن باطنی کے لئے سیاست بدرجہ اولٰی ضروری ہے فرمایا کہ شیخ کامل کے اندر ملوک کی سی سیاست ہونا ضروری ہے ، کیونکہ عام طبائع کے اعتبار سے عادت اکثر یہی ہے کہ بدون سختی کے اصلاح نہیں ہوتی ۔ اسی لئے اس کی ضرورت سب عقلاء کے نزدیک مسلم ہے اور ہر متمدن جماعت نے حسب ضررویات اپنے اپنے اصول سیاست مقرر کر رکھے ہیں بلکہ نظام عالم ہی اصول سیاست پر قائم ہے ۔ جب امن ظاہری کیلئے سیاست ضروری ہے تو امن باطنی کے لئے بدرجہ اولٰٰی ضروری ہوگی کیونکہ فساد ظاہری کی اصلاح اتنی دشوار نہیں چلتی جتنی فساد باطنی کی ۔ پھر تعجب ہے کہ رذائل نفس کے ازالہ کیلئے سیاست کی ضرورت ہی نہیں سمجھی جاتی ۔ غصہ کی بات پر غصہ نہ آنا اورمعافی چاہنے پر عفونہ کرنا مذموم ہے فرمایا کہ اگر کوئی ایسا بے حس ہوکر اس کو غصہ کی بات پر بھی غصہ نہ آتا ہو تو اس کے متعلق امام شافعی کا فتویٰ سنیئے ۔ من استغضب فلم یغضب فھو حمار ،، ومن استرضی فلم یرض فھو شیطان یعنی جس کو غصہ دلا جائے (مراد یہ کہ اس کے ساتھ ایسا معاملہ کیا جائے جو فطرت سلیمہ کے اقتضاء سے غصہ کو موجب ہو ) اور پھر بھی اس کو غصہ نہ آئے تو وہ حمار ہے اور جس کو راضی کیا جائے (یعنی اپنی کو تاہی کا تدارک کرکے اس سے معافی چاہی جائے ) اور وہ پھر بھی راضی نہ ہوتو (چونکہ یہ علامت ہے غایت تکبر کی اس لئے وہ شیطان ہے ۔ شدت بمصلحت اصلاح محمود ہے فرمایا کہ حق تعالٰی نے اپنے بندوں کو مختلف المزاج پیدا کیا ہے پھر اس کے بعد بعض کو مقبول بنا دیا تو مقبولیت کے بعد مزاج فطری تو نہیں بدلتا ۔ اس لئے بعض مقبولین نرم ہوتے ہیں بعض تیز ہوتے ہیں لیکن نیت سے کی اصلاح ہی کی ہوتی ہے ۔ آگے مزاج کے اختلاف سے رائے کا اختلاف ہوجاتا ہے ایک کے نزدیک نرمی کا طریقہ ہے اصلاح کا دوسرے کے نزدیک سختی طریقہ ہے اصلاح کا کیونکہ شدت علی الاطلاق مذموم نہیں بلکہ جو شدت بلا ضرورت وبلا مصلحت ہو وہ مذموم ہے (وہ بقول حضرت والا شدت نہیں قساوت ہے ) اور جو شدت بضرورت سیاست اور بمصلحت اصلاح ہو وہ سراسر محمود ہے کیونکہ وہ