ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
کیونکہ ضرورت شدیدہ میں جائز ہے ۔ طریق کی حیقیقت و مقصود فرمایا کہ اس طریق کی حیقیقت یہ ہے کہ اعمال مامور بہا طریق ہیں اور رضاء حق اس طریق کا مقصود ہے ۔ اس کے آگے جو شیخ کامل تجویز کرتا ہے یا سلف کا معمول رہا ہے وہ سب تدابیر کا درجہ ہے فن طب کی طرح اس طریق میں بھی تدابیر ہیں ۔ حصول نسبت کا موقوف علیہ فرمایا کہ وہ نسب حقیقی کہ بندہ کو خدا کے ساتھ عشق کا تعلق ہوجائے اور حق تعالٰی کو بندہ کے ساتھ رضا کا تعلق ہوجائے یہ موقوف ہے دوام اطاعت وکثرت ذکر پر ۔ یہ بدوں اسکے نصیب نہیں ہو سکتی ۔ اور نسبت بمعنی کیفیت مطلوب نہیں ہے ۔ وقت رحلت کا استحضار فرمایا کہ الحمداللہ الحمداللہ مجھ کو اپنے وقت (رحلت ) کا کافی استحضار ہے لیکن زبان پر اس لئے نہیں لاتا کہ دوستوں کو رنج ہوگا ۔ فلاح کی صورت مسلمانوں کے فلاح اور بہبود کی صورت اسی میں ہر جگہ انجمن قائم ہوجائیں تاکہ ایک دوسرے کی خبر گیری کرسکیں ۔ تصدیق کے درجے فرمایا کہ تصدیق کے دو درجے ہیں ایک اختیاری اور ایک اضطراری سو ایمان مامور بہ اختیاری ہوتا ہے اور اضطراری میں اکتساب واختیار کو دخل نہیں اس لئے وہ ایمان نہیں بلکہ جو تصدیق اختیاری ہو تو وہ ایمان ہے اور اختیاری یہ ہے کہ اس پر اپنے جی کو جمانا سمجھانا غرض ایمان وہ ہے اختیاری ہو اور گاندھی کو تصدیق اضطراری حاصل ہے ورنہ نماز پڑھا کرے یہ نہ سہی مگر کم از کم اس کو فرض ہی سمجھے اس کو ایک دوسرے عنوان سے سمجھو کہ ایک ہے جاننا اورایک ہے ماننا جیسے قیصر ولیم ، جارج کو بادشاہ جاننا ہے