ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
پر پیلنٹگ ہوا نہ پہرا لگا ۔ پس معلوم ہوا اور بعض نے اس کی تصریح کی کہ یہ دین اس کا سبب تھوڑا ہی تھا بلکہ سبب اس کا صرف انگریزی سے دشمنی تھی اس لئے کہ شراب کی آمدنی انگریزوں کو پہونچتی ہے اور رنڈیوں کی آمدنی انگریزوں کو نہیں پہونچتی ۔ خطا معاف کردینا اور عذر قبول کرلینا فرمایا کہ کسی کی خطا معاف کردینے پر اور عذر قبول کرلینے پر یہ لازم نہیں آتا کہ اس سے دوستی اور خصوصیت بھی رکھے بعض اوقات اس پر قدرت نہیں ہوتی اور بعض اوقات بعد تجربہ کے اس کی مصلحت نہیں ہوتی البتہ اتنا ضروری ہے کہ اگر اتفاق سے ملاقات ہوجائے تو باہم سلام کرلیں اور اگر ایک طرف سے کوئی ضرورت بات چیت کی ہوتو دوسرا اس کا مناسب جواب دیدے گو مختصر ہی ہو ۔ اور اگر ضرورت سے زیادہ بات چیت کا سلسلہ ہونے لگے جس سے بے تکلفی پیدا ہونے کا احتمال ہو نے کا احتمال ہو عذر کردے اور جس سے دین کے سبب قطع تعلق کیا ہو وہ اس سے مستثنٰی ہے چنانچہ حاشیہ علی المؤ طا میں ہے ومن خاف من مکالمۃ احد وصلۃ مایفسد علیہ دینھ وید خل مضرۃ فی دنیاہ یجوزلہ بحانتھ والبعد عنہ ودب ھجر جمیل خیر من لخالطۃ موزبۃ واما ماکان من جھۃ الدین والمذھب فھجر ان اھل البدع والاھواء واحب الی وقت ظھور التوبۃ دلسوزی ترجم وحفظ حدود حضرت والا حضرت والا بہار کے قیامت خیز زلزلوں کے حالات سن کر اس درجہ متاثر ہوتے تھے کہ بہ چین ہوجاتے تھے اور پر درد لہجہ میں دعائیہ الفاظ اے اللہ رحم فرما ۔ اے اللہ رحم فرما بار بار بے اختیار منہ سے نکلنے لگتے تھے ۔ ونیز فرماتے بڑا مشکل معاملہ ہے اگر دل برا نہ ہوتو شفقت علی الخلق میں کمی ہوئی جاتی ہے اگر دل برا کرتے ہیں تو اندیشہ ہوتا ہیں تو اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں شکایت کی حد نہ پہنچ جائے ۔ واقعی حدود کے اندر رہنا بس پل صراط پر چلنا ہے اور پل صراط بعض اہل ذوق کے قول پر دراصل رعایت حدودہی کی صورت مثالی ہوگی جو تلوار سے بھی تیز اور بال سے بھی باریک ہوگی ۔ بس اللہ تعالٰی ہی اعانت فرماتے ہیں ورنہ حدوو کے اندر رہنا نہایت ہی دشوار امر ہے لیکن اگر بندہ اس کی کوشش اور فکر میں رہتا ہے تو اللہ تعالٰی سب آسان فرمادیتے ہیں ۔