ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حال رابگذار مرد حال شو پش مرد کا ملے پامال شو جائے بزرگاں بجائے بزرگاں سے مراد برکت ہے اور یہ واقعہ ہے کہ اس میں برکت ضرور ہے چنانچہ مولانا شیخ محمد صاحب فرمایا کرتے تھے کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی جگہ پر بیٹھ کر جب ذکر کرتا ہوں تو زیادہ انوار وبرکت محسوس کرتا ہوں ۔ فرمایا کہ کثرت تکلم کا منشاء کبر ہے کہ اور لوگ یہ سمجھیں گے کہ اسے کچھ نہیں آتا اسلئے بولتا ہے ۔ مشورہ حضرت والا برائے مدرسہ دیوبند فرمایا کہ میں نے مشورہ یہ دیا تھا کہ مدرسہ کو ایک دم مقفل کردیا جائے اور ملک میں اعلان کردیا جائے کہ ان وجوہ سے مدرسہ کو بند کئے دیتے ہیں ۔ فضا خوش گوار ہونے پر کھول دیں گے اور سب مفسدوں کو نکال باہر کردیا جاتا اور پھر جو داخل ہوتا اور پھر جو داخل ہوتا وہ ایک تحریری معاہدہ کے ساتھ داخل کیا جاتا کہ ان شرائط کے خلاف کیا تو مدرسہ خارج کردیتے جاؤ گے اور یہی شرائط مدرسین کے ساتھ ہوں باقی اب تو مدرسہ کو اکھاڑہ بنا رکھا ہے میں نے مہتمم صاحب سے صاف کہدیا تھا کہ مدرسہ کی حالت یہ ہے کہ جیسے مرجانے کے بعد لاش پھول جاتی ہے اور اندیشہ ہوتا ہے کہ اس صورت میں پھول کر جب پھٹے گی محلہ بستی کو بھی مارے بدبو کے سڑا دیگی ۔ اس پر مہتمم صاحب نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ اب سنا جاتا ہے کہ طلبہ کا تو بالکل ہی طرز بدل گیا یہی پتہ نہیں چلتا دیکھنے سے کہ یہ علی گڑھ کالج ہے یا دینی مدرسہ ۔ اپنے بزرگوں کا طرز چھوڑ دیا ۔ پھر نور وبرکت کہاں ۔ یہ سب اسی کمبخت نیچریت کی نحوست ہے طلباء کے لباس میں طرز معاشرت میں نیچریت کی جھلک پیدا ہوگئی منتظمین اساتذہ سب کے سب طلباء سے مغلوب ہیں محض اس وجہ سے کہ اگریہ نہ رہے تو ہماری مدرسی بھی جاتی رہے گی ۔ اصول صحیحہ فرمایا کہ لوگوں نے اصول صحیحہ کو چھوڑ دیا ہے جس سے ایک عالم کا عالم پریشانی میں مبتلا ہے حتی کہ حکومت اپنی رعایا سے ۔ باپ اپنے بیٹے سے استاد اپنے شاگرد سے پیر اپنے مرید سے خاوند اپنی بیوی سے آقا اپنے نوکر سے اور اگر اصول صحیحہ کا اتباع کیا جائے ۔ اور ہر چیز کو اپنی حد پر رکھا جائے تو کوئی