ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
نرح ہے میں نے کہا مجھے تو معلوم نہیں وہ تعجب سے کہنے لگا کہ گہیوں کا نرخ معلوم نہیں ۔ سچ فرمایا بس کہ درجان فگار وچشم بیداری توئی ٭ ہرچہ پیدامی شوداز دور پندارام توئی ( 2 ) فرمایا کہ ایک مرتبہ شیخ ثبلی رحمتہ اللہ علیہ بیٹھے ہوئے تھے ایک ککڑی والے نے آواز لگائی الخیار العشرہ بدانق بس آپ چیخ مار کر بے ہوش ہوگئے کہ جہاں دس دس خیار کی یہ قیمت ہے وہاں ہم اشرار کی کیا قیمت ہوگی ۔ 4، شیخ کے ساتھ عقیدت کی ضرورت ہے فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی نے ایک ڈاکوں کی حکایت بیان فرمائی کہ وہ کسی بستی میں لب دریا اپنا بھیس بدل جھونپڑی ڈال کر اللہ اللہ کرنے لگا ۔ لوگوں کو اس سے عقیدت ہوئی ۔ اس کے پاس آنے لگے بعضے مرید ہوکر وہیں ذکرو شغل میں مشغول ہوگئے ۔ خدا کی قدرت کے بعضے ان میں صاحب مقام بھی ہوگئے ایک دن ان پیر صاحب کے بعض مرید مراقب ہوئے کہ دیکھیں اپنے پیر کا مقام کیا ہے مگر وہاں کچھ نظر آیا ہے چند مراقبہ کیا مگر کچھ ہوتو نظر آئے ناچار ہوکر اپنے پیر میں چونکہ ذکر اللہ کی برکت سے صدق کی شان پیدا ہوچکی تھی ۔ سب قصہ صاف کہہ دیا کہ میں تو کچھ نہیں ایک ڈاکو ہوں ۔ پھر انہوں نے سب نے ملکر اللہ تعالٰی سے دعا کی ۔ اللہ تعالٰی نے پیر کو بھی صاحب بنادیا ۔ دیکھئے یہاں صرف عقیدت تھی باقی میدان صاف تھا ۔ اس حکایت سے عقیدت کے نفع کا بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے ۔ مقبول بندہ کا احترام بھی جاذب رحمت الہی ہے فرمایا کہ احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ کسی نہر پر وضو کرنے بیٹھے اور ان سے قبل اوپر کی طرف ایک اور شخص وضو کررہا تھا وہ ادبا امام صاحب کے پائین جاکر بیٹھ گیا ۔ کسی شخص نے مرنے کے بعد اسے خواب میں دیکھا ۔ پوچھا کیا حال ہے کہا اللہ تعالٰی نے اس پر مغفرت فرمائی کہ جاتجھ کو محض اس بات پر بخش دیا کہ تونے ہمارے ایک مقبول بندہ کا احترام کیا ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ جب ایسے بہانوں سے مغفرت ہوجاتی ہے تو اب کسی کو کیا حقیر سمجھئے میرے خیال میں عذاب تو ایسے متمرد کو ہوگا جو کسی طرح پیسجے نہیں اور خود چاہے کہ مجھے عذاب ہو سچ ہے