ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
الیم فی السم ایک طالب نے اپنے خط میں کوئی ایسا وظیفہ یا طریقہ پوچھا تھا جس سے طاعات میں ترقی اور معاصی سے اجتناب میسر ہو ۔ جواب تحریر فرمایا کہ طاعت اور معاصی دونوں امور اختیار یہ ہیں جن میں وظیفہ کو کچھ دخل نہیں ۔ رہا طریقہ سوطریقہ امور اختیار یہ بجز استعمال اختیار اور کچھ بھی نہیں ۔ ہاں سہولت اختیار کے لئے ضرورت ہے مجاہدہ کی جس کی حقیقت ہے مخالفت ( یعنی مقاومت ) نفس اس کو ہمیشہ عمل میں لانے سے بتدر یج سہولت پیدا ہوجاتی ہے ۔ میں نے تمام فن لکھدیا ۔ آگے شیخ کے دوکام رہ جاتے ہیں ۔ اول بعض امراض مفسانیہ کی تشخیص ۔ دوسرے بعض ترک مجاہدہ کی تجویز جوکہ ان امراض کا علاج ہے ۔ الطم فی السم ایک طالب نے اپنے حالات لکھ کر اصلاح چاہی تھی ۔ جواب ارقام فرمایا کہ غیر اختیاری میں درپے نہ ہونا ۔ اختیاری میں ہمت کرنا ۔ اس میں جو کوتا ہی ہوجائے اس پر استغفار اور اس کا تدارک اور توفیق کی دعا کرنا یہی اصلاح ہے ۔ توکل وتفویض کا فرق فرمایا کہ توکل بعض کیلئے مطلق تدبیر ظنی کو ترک کرنا ہے کہ تدبیر غیر مباح کو اور انہاک فی التدبیر المباح کو ترک کردے ۔ اور تفویض یہ کہ اس کے بعد اگر تدبیر میں ناکامی ہو یا وہ واقعہ تدبیر سے تعلق ہی نہ رکھتا ہو جیسے اختیاری مصائب تو حق تعالٰی پر اعتراض نہ کرے ۔ حقیقت تفویض کی توکل کا اعلی درجہ ہے اور اس درجہ کا علیا کا اثر رضا ہے ۔ اصلی مطلوب دعا فرمایا کہ دعا سے اصل مطلوب حق تعالٰی کی توجہ خاص ہے اور عبد نے طریق معین اختیار کیا ہے مقصود نہیں ہے بلکہ مقصود کا محض ایک طریق ہے جیسے اس مقصود کے اور طریق ہیں لہذا وہ جس طریق سے توجہ خاص فرمائیں وہ اجابت دعاہی ہے خواہ وہ عبد کا مجوذہ طریق ہو یا حق تعالٰی کا مجوذہ طریق ہو