ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
علامت رسوخ صدور میں کشاکشی بھی نہ ہو تو یہ علامت ہے رسوخ کی ۔ نسبت ومقام کی تعریف ایک غلبہ ذکر کہ غفلت میں وقت گم گزرے ۔ دوسرے دوام طاعت کہ نافرمانی بالکل نہ ہو ۔ اصل مامور بالتحصیل یہی چیزیں ہیں اور اسی کے لئے سب مجاہدات اور معالجات اختیار کئے جاتے ہیں جن حسب سنت اللہ وہ مقصود مترتب ہوجاتا ہے اولا قدرے تکلف ہوتا ہے چندے (جس کی مدت معین نہیں استعداد پر ہے ) مثل امر طبعی کے ہوجاتا ہے گو احیانا ناضد کا تقاضا بھی ہوتا ہے مگر ادنی توجہ سے وہ ضد مغلوب ہوجاتی ہے اس رسوخ وثبات کو مقام کہتے ہیں ۔ پس یہ فی نفسہ غیر اختیاری ہے لیکن باعتبار اسباب کے اختیاری ہے اور یہی رسوخ وثبات اس حیثیت سے کہ غلبہ ذکر ودوام طاعت کا ملزوم ہے نسبت کہلاتا ہے (یعنی حضرت حق سے ایسا تعلق قوی جس پر غلبہ ذکر اور دوام طاعت کا ترتب لازم ہو ) اور اس نسبت من العبدی پر ایک دوسری نسبت من الحق موعود ہے یعنی رضا و قرب ۔ پس اہل طریق جب لفظ نسبت کا اطلاق کرتے ہیں مراد ان ہی دونسبتوں مجموعہ ہوتا ہے ۔ نہ صرف ملکہ یا وداشت جس میں بہت سے غیر محقق دھوکہ میں ہیں ۔ مراقبہ برائے دفع وساوس اپنی تمام طاعات صلوۃ و تلاوت واذ کار بلکہ افعال مباحہ میں بھی اس کا تصور رکھے کہ یہ سب عنقریب حق تعالٰی کے اجلاس میں پیش ہوں گے تو ان میں کوئی ایسا اختیاری خلل نہ ہو جس سے پیشی کے قابل نہ ہوں ۔ مجاہدہ اضطرار یہ کا نفع وادب جس طرح وضو کا بدل تمیمم ہے اور اجر میں اس کے کم نہیں ۔ اسی طرح مجاہدہ اختیار یعنی اعمال و اوراد بدل مجاہدہ اضطرار یہ یعنی تشویشات و بلیات ہیں اور اجر میں ان کے برابر بلکہ منافع میں ان سے اقوٰٰی ہیں ان کو نعمت سمجھ کر اطمینان سے کام میں بقدر وسع مشغول رہنا چاہئے ۔ البتہ دعا کرتے رہیں کہ وہ