ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
اور اس کے ظاہر کرنے کی حقیقت ترک تکلف ہے ۔ شیخ وطالب میں توافق طائع کا ہونا شرط نفع ہے فرمایا کہ عدم مناسبت کی صورت میں جو میں قطع تعلق کر دیتا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ بدون مناسبت کے شیخ سے کچھ نفع نہیں ہوتا ہے فحش مثال لیکن مثال کیلئے ہوتی ہے اس لئے نقل کرنے میں کطھ مضائقہ نہیں ، وہ یہ کہ اطباء کا اس پر اتفاق ہے کہ جب تک توافق انزالین نہ ہو حمل نہیں قرار پاتا ۔ اگرچہ زوجین دونوں تندرست اور قوی ہوں اسی طرح اگرچہ شیخ اور طالب دونوں صالح ہوں لیکن باہم توافق طبائع نہ ہو تو پھر تعلق ہی عبث ہے اور اس کا قطع کر دینا ہی مناسب ہے کیونکہ اجتماع بلا تناسب نہ صرف غیر مفید بلکہ موجب تشویش جانیبن ہوتا ہے یہ بھی فرمایا کہ یہ ضروری نہیں کہ کسی خاص شیخ سے عدم مناسبت طالب کے فقص ہی کی دلیل ہے کیونکہ طبائع فطری مختلف ہوتی ہیں بعض کو کسی سے مناسبت ہوتی ہے بعض کو کسی سے ۔ لیکن ہر حال میں مدار نفع مناسبت ہی پر ہے ۔ اس لئے یہ ہوسکتا ہے کہ مختلفالطبائع پیر اور مرید دونوں کی استعدادیں اپنی اپنی جگہ کامل ہوں اور دونوں متقی ہوں لیکن پھر بھی بوجہ تناسب طبائع ان کا اجتاع موجب تشویش جانبین ہوجائے ۔ علامت مناسبت شیخ ومرید اور تر ددو خطرہ کا فرق فرمایا کہ بعضوں نے مجھ سے سوال کیا کہ شیخ کے ساتھ مناسبت ہونے نہ ہونے کی علامت کیا ہے تو میں نے ان سے کہا کہ گو یہ امر ذوقی ہے لیکن میں الفاظ میں اس کی تعبیر کئے دیتا ہوں ۔ مناسبت کی علامت یہ ہے کہ شیخ کے کسی قول یا فعل پر اس کے ( شیخ کے ) خلاف طالب کے قلب میں کوئی اعتراض یاشیہ جزم یا تردد ( یعنی احتمال صحت جانبین کے ساتھ ) پیدانہ ہو ( خطرہ کا جس میں جانب مخالف کے بطلان کا تیقین ہوتا ہے اعتبار نہیں ) یہاں تک کہ اگر اس کے کسی قول یا فعل کی تاویل بھی سمجھ میں نہ آئے ( کیونکہ اول تاویل ہی کرنی چاہئے ) تب بھی دل میں اسکی طرف سے انکار پیدا نہ ہو ، بلکہ اپنے آپ کو یوں سمجھائے کہ آخر یہ بھی تو بشر ہی ہے اگر اس کا کوئی قول یا فعل گناہ بھی ہوتب بھی کیا ہوا تو بہ سے یا محض فضل سے اس کی معافی ہوسکتی ہے ۔