ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
عمل کا بار بار تکرار کرنا بدون تکمیل عمل کے بے کار ہے جب تک سوال نہ کیا جائے مسئلہ بتلاتا واجب نہیں اعمال کی نگہداشت ہر ذمہ دار کو اپنے ماتحت لوگوں کے اعمال کی نگہداشت کرنا چاہیے چنانچہ ایک بار حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ سے دریافت کیا کہ میں جب متعبر اہل شخص کو کوئی عہدہ دیتا ہوں تو یہ کافی ہے کہ عہد دینے سے پہلے اس کی اہلیت ، لیاقت دیانت وامانت کی تحقیق کرلوں ، پھر میں سبک دوش ہوں یا مجھے عہدہ دینے سے کے بعد اس کے کام کی بھی تحقیق کرنا چاہیے کہ جیسا میرا گمان تھا وہ ویسا ہی ثابت ہوا یا میرا گمان غلط نکلا سب نے جواب دیا کہ عہدہ دینے سے پہلے پوری طرح تحصیل کرلینا کافی ہے اس کے بعد آٌپ سبکدوش ہیں ۔ حضرت عمر نے فرمایا یہ جواب صحیح نہیں بلکہ مجھے اس کے کام کی بھی تحقیق کرنا چاہے کہ جب میرا گمان تھا اسی طرح کام کا حق ادا کیا یا میرا گمان اس کے متعلق غلط ثابت ہوا ۔ بدوں اس کے میں سبکدوش نہ ہونگا محققین صوفیہ کا بھی خیال ہے کہ جس کوکوئی خدمت سپرد کی جائے اسکے اعمال کو بھی جانچ کرنا چاہیے ۔ کہ جو خدمت اس کے سپرد کی گئی ہے وہ اس کا اہل ثابت ہوا یا نہیں ۔ تکبر وشرم طالب علم کی محرومی کی وجہ تکبر و شرم ہے ۔ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ طالب علم صرف دو وجہوں سے محروم رہتا ہے یا تکبر کی وجہ سے یا شرم کی وجہ سے کیونکہ دین میں تکبر یا شرم کا کام نہیں نہ حق بات کہنے میں ، نہ اس کے بتلانے میں نہ معلوم کرنے میں اسی سے رسول ﷺ نے فرمایا ہے ۔ نعم السناء نساء الانصار لم یمنعھن الحیاء ان یتفقھن فی الدین یعنی انصاری کی عورتیں بہت اچھی عورتیں ہیں کہ ان کو مسائل دین کے دریافت کرنے میں حیا وشرم نہیں آتی ۔ نفس کشی کی تعریف نفس کشی تصوف کی اصطلاح میں تکبر دعوٰی ، عجب وپندار خود رائی ، خود بینی زائل کرنے کا نام ہے جب تک یہ رذائل نفس کے اندر موجود ہیں وہ زندہ ہے جس دن ان سے پاک ہوگیا مردہ ہوگیا مگر اس موت کے بعد اس کے جو زندگی ہوتی ہے وہ روحانی حیات ہے اور لا زوال حیات ہے ۔