ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
آجاتا ہے ۔ اور قلب پر پڑا بار ہوتا ہے ایسے موقعوں پر اکثر اظہار ناراضی میں یہ فرمایا کرتے ہیں کہ کیا کوئی تماشہ ہورہا ہے جو اس طرح مجھے تک رہے ہو ۔ اگر دیکھنے ہی کا شوق ہو تو اس طرح دیکھو کہ حضرت والا کو یہ محسوس نہ ہو کہ فلاں شخص مجھ کو مسلسل تک رہا ہے یا اہتمام کے ساتھ دیکھ رہا ہے ۔ سچائی وصفائی وحریت حضرت والا فرمایا کہ مجھ میں نہ تواضع ہے نہ تکبر ۔سچائی اور صفائی ہے اور طبیعت میں بیساختگی اور سادگی ہے جس کا سبب آزاد مزاجی ہے ۔ النظام فی الکلام بارہا فرمایا کہ گو میں متقی وپرہیز گار تو نہیں لیکن الحمداللہ اپنی اصلاح سے غافل بھی نہیں ہمیشہ یہی ادھیڑ بن لگی رہتی ہے کہ فلاں حالت میں فلاں حالت تغیر کرنا چاہیے ۔ غرض مکھ کو اپنی کسی حالت پر قناعت نہیں اندریں رہ می تراش ومی خراش تادم آخرد مے فارغ مباش چنانچہ سہولت استحضار کیلئے خود ہی ایک شعر تصنیف فرما کر اور اس کی جلی قلم سے ایک موٹی دفتی پر لکھوا کر اپنے ڈسک پر رکھ چھوڑا ہے جس کی نقل یہ ہے النظام فی الکلام ۔ اعمال باطنہ اور سالک کثرت ذکر و قلت بتیان وقت ہیجان طبع کف لسان سیر عابد ہر شئے یک روزہ راہ سیر عارف ہر دمے تا تخت شاہ اعمال باطنہ سالک کو کہیں سے کہیں پہونچا دیتے ہیں ۔ حضرت والا اب تک بھی ہر وقت اپنے نفس کی نگرانی اور دیکھ بھال ہی رکھتے ہیں اور بوجہ دائمی مجاہدہ نفس دائمی ترقی فرمارہے ہیں ۔ اور یہ وہ ترقی ہے جو ہر وقت ہورہی ہے اور جس کا کسی کو عام طور سے پتہ نہیں چلتا ۔ اور یہی وہ اعمال باطنہ ہیں جن کے بارے میں حضرت والا فرمایا کرتے ہٰیں کہ وہ سالک کو کہیں سے کہیں پہونچا دیتے ہیں ۔ اور دوسروں کو اس کا علم بھی نہیں ہوتا ۔ ایسے شخص کو قلند کہتے ہیں ۔ اس کو عبادات نافلہ کا اتنا اہتمام نہیں ہوتا جتنا اپنے قلب کی نگہداشت کا اور اعمال قلبیہ کا مثلا جب کوئی واقعہ پیش آیا تو فورا اس کے قلب نے اس واقعہ کے