ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
حفظ حقوق ، صفائی معاملات امانات کا تحفظ حضرت والا کو دوسرے کے حفظ حقوق کا غایت درجہ اہتمام ہے اور یہ حضرت والا کے خصوصیات خاصہ میں سے ہے چنانچہ اگر کبھی تھوڑا سا بھی مسجد کا گرم پانی وضو سے بچ جاتا ہے تو اس کو بھی سقاوہ ہی میں جاکر ڈال آتے ہیں تاکہ مسجد کا اتنا سامال بھی ضائع نہ جائے ۔ اسی طرح حضرت والا کو صفائی معاملات اور امانات کو خلط سے محفوظ رکھنے کا بڑا اہتمام ہے ۔ تعلیم دین کی وصیت وصیت فرمائی کہ میں اپنے دوستوں کو خصوصا اور سب مسلمانوں کو عموما بہت تاکید کے ساتھ کہتا ہوں کہ علم دین کا خود سیکھنا اور اولاد تعلیم کرنا ہر شخص پر فرض عین ہے خواہ بذریعہ کتاب ہو یا بذریعہ صحبت بجز اس کے کوئی صورت نہیں کہ فتن دینیہ سے حفاظت ہوسکے جن کی آج کل بے حد کثرت ہے اس میں ہر گز غفلت یا کوتاہی نہ کریں ۔ طلبا کو وصیت خدمت واہل اللہ کی صحبت وصیت فرمائی کہ طلبا کو وصیت کرتا ہوں کہ نری درس و تدریس پر مغرور نہ ہو اس کا کار آمد ہونا موقوف ہے اہل اللہ کی خدمت وصحبت و نظر عنایت پر ۔ اس کا الزام نہایت اہتمام سے رکھیں ۔ بے عنایت حق وخاصاں حق گر ملک باشد سہ ہستش ورق وصایا عامہ فرمایا کہ دینی ودنیوی مضرتوں پر نظر کرکے ان امور سے خصوصیت کے ساتھ احتیاط رکھنے کا مشورہ دیتا ہوں ۔ (1) شہوت وغضب کے مقتضا پر عمل نہ کریں (2) بے مشورہ کوئی عمل نہ کریں ۔ (3) کثرت اختلاط خلق بلا ضرورت شدید وبلا مصحت مطلوبہ اور خصوصیات جب کہ دوستی کے درجہ تک پہونچ جائے ۔ پھر خصوص جب کہ ہر کس ونا کس کو راز دار بھی بنالیا جائے نہایت مضر چیز ہے ۔ (4) اسی طرح کثرت کلام اگر چہ مباح کے ساتھ ہو سخت مضر ہے (5) غیبت قطعا چھوڑ دیں ۔ (6) بدون پوری رغبت کے کھانا ہرگز نہ کھائیں ۔