ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
بھی ہیں اور حکیم بھی حاکم ہونے کی حثیت سے تو انہیں اپنی مخلوق محکوم کے ظاہر اور باطن میں ہر طرح کے تصرفات فرمانے کا ہر وقت کامل اختیار اور پورا حق حاصل ہے کسی کو مجال چون وچرا نہیں ۔ اور حکیم ہونے کے اعتبار سے ان کا ہر تصرف حکمت پر مبنی ہوتا ہے گو ہماری سمجھ میں وہ حکمت نہ آئے چونکہ بفضلہ تعالٰی اللہ تعالٰی کا حاکم اور حکیم ہونا اچھی طرح ذہن نشین ہوگیا ہے اس لئے بڑے بڑے حادثہ میں بھی جس کو پریشانی کہتے ہیں وہ الحمد للہ مجھ کو کبھی نہیں ہوتی طبعی اثر ہونا اور بات ہے ۔ حضرت والا کا طبعی تاثر حضرت والا میں طبعی تاثر اتنا ہے کہ جب حضرت والا کے خواہر زادہ جناب مولانا سعید احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا انتقال ہوا جن سے حضرت والا کو اتنا تعلق شفقت تھا کہ اس کو حضرت والا تعشق کے درجہ تک پہونچا ہوا فرمایا کرے ہیں تو اسی زمانہ میں خود فرماتے تھے کہ قلب میں بار بار بے اختیار تقاضہ پیدا ہوتا ہے کہ کام چھوڑا کر قبر پر جاؤں لکین میں بتکلف اس تقاضا کو روکتا ہوں اور اس کے مقتضا پر عمل نہیں کرتا اور اپنے آپ کو کاموں میں برابر مشغولی رکھتا ہوں کیونکہ میں خوب جانتا ہوں کہ اگر کہیں ایکبار بھی اس تقاضے پر عمل کرلیا تو بس پھر علت ہی لگ جائے گی ۔ تھریکات گزشتہ کے متعلق حضرت والا کی رائے تحریکات کے زمانہ میں چاروں طرف سے ہر قسم کے زور یہاں تک کہ ناجائز زور تک شرکت کے لئے ڈالے گئے لیکن صاف فرمادیا کہ علاوہ اس کے کہ اعتقاد کے خلاف عمل کرنا تدین کے بھی خلاف ہے ایک قوی مانع یہ بھی ہے کہ میرے ساتھ مسلمانوں کی ایک جماعت وابستہ ہے جب تک مجھ کو شرح صدر نہ ہوجائے میں شریک ہوکر اتنے سارے مسلمانوں کی ذمہ داری کس طرح اپنے سرلے لوں ۔ کیا قیامت میں میری گردن نہ ناپی جائے گی ۔ تو ان تحریکات کو مسلمانوں کیلئے سراسر مضر اور اس سلسلہ میں اکثر عوام میں جو طریق عمل اختیار کئے جارہے ہیں ان کو ناجائز سمجھتا ہوں نیز میرے نزدیک نتیجہ سوائے ضرر کے اور کچھ نہیں سچ ہے قلندر ہرچہ گوید دیدہ گوید بوجہ مجاہدہ وسوسہ پر مواخزہ نہیں ہمارے خواجہ صاحب نے ایک بار لکھا کہ بعض اوقات تو اپنے خیالات وساوس کو بالکل کفریہ