ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ہوتا چلا جاتا ہے اور آداب عبودیت کے روز بروز نئے نئے دقائق پیش نظر ہوتے چلے جاتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی عبادت وطاعات کو گو وہ کہتے ہی کامل ہوں حقوق عظمت حق کے لحاظ سے ہیچ درہیچ سمجھتا ہے ۔ اور اس کا یہ سمجھنا بالکل حق بجانب ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالٰی کی عظمت کا حق کسی طرح ادا ہی نہیں ہوسکتا اسی وجہ سے عارف کو اپنی کسی درجہ کی حالت پر بھی قناعت نہیں ہوتی ۔ اور کسی درجہ کی بھی اصلاح پر اطمینان نہیں ہوتا ۔ اور یہی وجہ ہے کہ وہ قسمیں کھا کھا کر اپنے کملات کی نفی کرتا رہتا ہے ۔ شفقت علی المریض حضرت والا کو مریض پر اس قدر شفقت ہوتی ہے کہ اس کی درخواست کی حتی المقدور ضرور پوری فرماتے ہیں ۔ مبتلاہے قبض وہیبت مبتلائے قبض و ہیبت کو تکلیف تو بے شک سخت ہوتی ہے لیکن قطع طریق میں کوئی حرج نہیں ہوتا ۔ حکم حالت قبض وہیبت (1) اس شخص کو کبھی عجب نہیں ہوتا ۔ سمجھتا ہے کہ میں بدحال ہوں ۔ 2 ۔ ہمیشہ ترساں رہتا ہے اپنے علم وعمل پر ناز نہیں ہوتا ، سمجھتا ہے کہ میرا علم وعمل حال کیا چیز ہے ۔ اس کی حقیقت دیکھ چکا ہوں ۔ 3۔ اگریہ عقیدہ آچکتا ہے تو شیطان کے مقابلہ میں اس میں قوت پیدا ہوجاتی ہے اس سے ڈرتا نہیں کہ بس اس سے زیادہ کیا کرلے گا ۔ اور بدون اسکے گذرے ہوئے لطیف الطبع کو ہر مضر صحبت تک سے اندیشہ رہتا ہے ۔ 4۔ مرتے وقت دفعتا اگر یہ حالت پیش آتی تو پریشان ہوکر خدا جانے کس کس خیال میں مرتا ۔ اگر یہ عقبہ گذر جائے تو اس کے تحمل کی قوت ہوجاتی ہے اگر اس وقت بھی ایسا ہوا تو پریشان اور حق تعالٰی پر بدگمان نہ ہوگا ۔ اطمینان و محبت میں جان دے گا ۔ 5۔ یہ شخص ہوجاتا ہے دوسرے مبتلا کی دستگیری آسانی سے کرسکتا ہے