ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ہوں کیا اس جملہ میں مجھ پر اعتراض نہیں اور کیا وہ اعتراض بلا دلیل نہیں اور کیا اعتراف بلا دلیل سے اذیت نہیں ہوتی اور کیا اذیت کی حالت میں کوئی خدمت لی جاسکتی ہے پھر اپنے کو مرید اور معتقد لکھتے ہو یہ جمع بین المتضادین کیا افسوس اھ ۔ قصد عدم ایذا ضروری ہے عدم قصدا ایذا کافی نہیں ۔ اکثر فرمایا کہ بعض لوگ قصدا ایذا نہیں پہنچاتے لیکن محض قصد عدم ایذا ضروری ہے ۔ تدبیر تحصیل وتدبیر تسہیل فرمایا کہ گو سہولت کی تدبیر بتانا مصلح کے ذمہ نہیں لیکلن تبرعا بتلاتا ہوں ۔ وہ یہ کہ بہ تکلف نفس کی مخالفت کرتے رہنے سے رفتہ رفتہ داعیہ ضعیف ہوجاتا ہے ۔ اور اس کی مقاومت سہل ہوجاتی ہے غرض جو تدبیر تحصیل ہے وہی تدبریر تسہل ہے لیکن یہ قاعدہ اکثری ہے کلی نہیں ۔ بعض کو عمر مجاہدہ ہی کرنا پڑتا ہے اور مجاہدہ ہی سے تو اجرو قرب بڑھتا ہے اور جن کو بعد مجاہدات کے سہولت ہوجاتی ہے ان کو بھی برابر مجاہدہ کا اجر ملتا رہتا ہے کیونکہ یہ سہولت مجاہدات ہی سے تو مسبب ہوتی ہے ۔ عقلی امور اور طبعی امور فرمایا کہ انسان عقلی امور کا مکلف ہے کیونکہ وہ اختیاری ہیں اور طبعی امور کا مکلف نہیں کیونکہ وہ غیر اختیاری ہیں ۔ اعمال مقصود ہیں احوال مقصود نہیں ۔ فرمایا کہ اعمال مقصود ہیں احوال مقصود نہیں کیونکہ اعمال اختیاری ہیں اور احوال اختیاری نہیں ۔ انفعالات کا اعتبار نہیں فرمایا کہ اس طریق میں افعال کا اعتبار ہے انفعالات کا اعتبار نہیں لہذا افعال کا اہتمام چاہیے جو اختیاری ہیں انفعالات کے درٌپے نہ ہونا چاہیے جو غیر اختیاری ہیں ۔