ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
( 53 ) حضرت والا کے اکابر کے خصوصیات حضرت والا نے فرمایا ہمارے اکابر بالخصوص حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ اپنے مخالفین کو بھی برا بھلا نہیں کہتے تھے ان میں تخرب اور پارٹی بندی چھوبھی نہیں گئی تھی ۔ تعصب اور تنگ خیالی ان میں مطلق نہ تھی جیسے ائمہ کی شان ہوتی ہے ۔ ( 54 ) دست بوسی رسما کبر اور ریا کا مقدمہ ہے فرمایا کہ بزرگوں کے ہاتھ چومنا یہ بالکل نئی عادت ہے یوں ہاتھ چومنا بلکہ پاؤں چومنا بھی جائز ہے مگر رسما کبر وریاء کا مقدمہ ہے ۔ ( 55 ) فرمایا کہ جان کا بدلہ جان یعنی فدیہ میں ذبح کرنا بجز عقیقہ کے کہیں ثابت نہیں ۔ ( 56 ) استخارہ سے مقصود محض طلب خیر ہے فرمایا کہ استخارہ کی حقیقت طلب خیر کہ استخارہ ایک دعا ہے جس سے مقصود صرف طلب اعانت علی الخٰیر ہے یعنی استخارہ کے ذریعہ سے بندہ خدا تعالٰٰی سے دعا کرتا ہے کہ میں جو کچھ کروں اسی کے اندر خیر ہو اور کام میرے لئے خیر نہ ہو وہ کرنے ہی نہ دیجئے ۔ پس جب وہ استخارہ کر چکے تو اس کی ضرورت نہیں کرے اور اسی کے اندر اپنے لئے خیر کو مقدم سمجھے بلکہ اس کو اختیار ہے کہ دوسرے مصالح کی بناء پر جس بات میں ترجیح دیکھے اسی پر عمل کرے اور اسی کے اندر خیر سمجھے کیونکہ پہلی صورت میں الہام کا حجت شرعیہ ہونا لازم آتا ہے اور لازم صحیح نہیں لہذا ملزوم بھی صحیح نہیں پس حاصل یہ کہ استخارہ سے مقصود محض طلب خیر ہے کہ استخبار ۔ (57) بے پروائی مفاسد کی جڑ ہے فرمایا کہ بے پروائی کو لوگ دین کے خلاف نہیں سجھتے حالانکہ بے پروائی جڑ ہے مفاسد کی ۔ (58) عورتوں سے کبھی مناظرہ مناسب نہیں فرمایا کہ عورتوں سے کبھی مناظرہ نہ کرے جو ان سے مناظرہ کرے گا ان کی کجی کی وجہ سے اس