ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
خیالات میں وقت صرف نہ کرے اعمال میں وقت صرف کرے اس طرح یہ خیالات مضر ہیں ک میں کامل ہوا یا نہیں ۔ میں جو کچھ ہوا یا نہیں غرض بے نتیجہ خیالات اس طریق میں رہزن ہیں ۔ کام کرنیوالے ایسے چیزوں کو کب دیکھتے ہیں ۔ ان کی تو شان ہی جدا ہوتی ہے ۔ تعویذ میں عقیدہ کی خرابی ایک شخص نے عرض کیا روزگار کیلئے ایک تعویذ دیدیجئے فرمایا کہ روزگار کیلئے تعویذ نہیں ہوتا ۔ اگر کچھ پڑھ سکو تو اللہ کا نام بتلادوں ۔ عرض کیا بتلا دیجئے ۔ فرمایا کہ بعد نماز عشاء یا سھاب چودہ تسبیح اور چودہ دانے پڑھ لیا ۔ کرو ۔ اول آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف ۔ اسی شخص نے مری ہوئی زبان سے کہا بہت اچھا ۔ اس پر فرمایا طبیعت خوش نہیں ہوئی ۔ یہ اعتقاد کی خرابی ہے ۔ عوام سمجھتے ہیں کہ تعویذ سے نعوذباللہ خدا پر قبضہ ہوجاتا ہے جس سے وہ خلاف نہیں کرسکتے خواہ مشیت ہو یا نہ ہو اور پڑھنے پڑھانے سے یا دعا کرانے سے کیا ہوتا ہے وہ ان کی مرضی پر ہوتا ہے قبول کریں یا نہ کریں ۔ اونی کپڑے کی ناپسندیدگی کی وجہ فرمایا کہ میں ہدیہ میں اونی کپڑے سے جو خوش نہیں ہوتا تو اس لئے کہ اس میں کیڑا لگ جاتا ہے اور میرے یہاں حفاظت کا اہتمام نہی ہوسکتا ۔ میں کثیرالمشاغل ہوں دوسرے ایسے کاموں میں توجہ اور وق دونوں صرف ہوتے ہیں اور مجھ کواس سے گرانی ہوتی ہے ۔ ہدیہ لینے دینے کے آداب ہر چیز اور ہر کام میں رسوم کا اس قدر غلبہ ہوگیا ہے کہ حقائق قریب قریب بالکل مٹ ہی گئے کتنا سہل نسخہ ہے کہ ہدیہ دینا چاہو تو مجھ سے پوچھ لو ۔ اس میں ایک حکمت یہ ہے کہ میں ضرورت کی چیز بتلاؤں گا تو دینے والے کی جو نیت ہے کہ اس کو میں ہی استعمال کروں وہ اس صورت میں بالکل محفوظ ہے نہ فروخت کرنے کی ضرورت نہ کچھ ۔ ایک حکمت یہ ہے کہ ہدیہ دینے سے مقصود خوش کرنا ہوتا ہے وہ بھی اس صورت میں زیادہ قریب ہے کہ جی چاہی چیز آئی ۔ اور جو مروجہ صورت دینے کی ہے اس میں تو دینے والے کا جی خوش ہوتا ہے جو ہدیہ کے مقصود کے خلاف ہے مقصود توجس کو ہدیہ دیا جائے اس کا خوش کرنا ہے مگر خود ہدیہ لینے والے کو دینے والے کی خوشی کی بھی رعایت ضروری ہے ایسا نہ کرے کہ اسی کے سامنے اس