ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
رسوخ سے مقصود عمل ہے اگر عمل بلا رسوخ ہوتا رہے مقصود حاصل ہے اور یہ بھی فرمایا کہ رسوخ حال ہے اور استقامت مقام ۔ رسوخ اصلاح کا طبعی درجہ ہے جو ایک کیفیت غیر اختیار یہ ہے اور استقامت اس کا عقلی درجہ ہے جو اختیاری ہے استقامت مقصود ہے رسوخ مقصود نہیں گو محمود ہے ۔ کبھی کیفیات کا منشاء معدہ کی خرابی ہوتی ہے اکثر فرمایا کہ اس طریق میں جو کیفیات پیدا ہوتی ہیں وہ سب باطنی ہی نہیں بلکہ بطنی بھی ہوتی ہیں جو پیٹ کی خرابی اور معدہ کی تبخیر وغیرہ سے پیدا ہوجاتی ہیں ۔ حب شیخ اوتباع سنت حضرت والا حضرت مجدد الف ثانی کے اس ملفوظ کو نہایت تاکید اور اہتمام کے ساتھ نقل فرماتے ہیں کہ حب شیخ اور اتباع سنت کے ہوتے ہوئے اگر لاکھ ظلمات بھی ہوں تو وہ سب انوار ہیں اور اگر ان میں سے ایک چیز بھی کم ہو تو پھر لاکھ انوار ہوں وہ سب ظلمات ہیں ۔ ذکر وطاعات میں مشغولیت حضرت والا فرمایا کرتے ہیں ذکر وطاعات میں بتکلف مشغول رہنا چاہیے نہ سہولت کا متمنی رہے نہ یہ دیکھے کہ مجھے کچھ نفع ہو رہا ہے یا نہیں ۔ ذکر وطاعات میں مشغول رہنا ہی اصل مقصود ہے اور اصل نفع ہے ۔ روح سلوک ایک طالب تحریر فرمایا کہ مقصد کے حصول کا قلب میں تقاضا اور انتظار نہ رکھیں کہ یہ حجاب ہے کیونکہ اس سے تشویش ہوتی ہے اور تشویش برہم زن جمعیت و تفویض ہے اور جمیعت وتفویض ہی وصول کی شرط عادی ہے اس کو خوب راسخ کرلیں کہ روح سلوک ہے شیخ کی صحبت اعمال میں مناسبت پیدا کرتی ہے فرمایا کہ طالب شیخ کے پاس رہ کر دزدیدہ طور پر اس کے اخلاق و عبادت کا اخذ اور کمالات کو