ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
واجبات کا کیا پوچھنا ۔ پھر دین میں اختصار کیسے ہوسکتا ہے ۔ (31) فرمایا کہ عاشق کو جو تکلیف محبوب کی طرف سے پہنچے ہی نہیں بلکہ سراسر راحت ہے اسی طرح اگر تعلق مع اللہ معنوں میں پیدا ہوگیا تو تمام احکام خداوندی بجالانے میں لذت ہی لذت آئے گی اور کوئی بھی تکلیف محسوس نہ ہوگی ۔ (32) صحابہ کو مجاہدات کی حاجت نہ تھی فرمایا کہ صحابہ کو مجاہدات کی حاجت نہ تھی کیونکہ اول تو صحابہ کی استعداد قوی پھر حضورﷺ کا فیض صحبت ، اسی وجہ سے صحابہ کی وہ شان تھی جیسا کہ کسی نے کہا ہے آہن کہ بپارس اشناشد فی الحال بصورت طلاشد جیسے حضرات صحابہ کو بوجہ قوت استعداد اور فیض صحبت حضرت رسول اکرم ﷺ نفس کشی کے لئے مجاہدات شاقہ کی ضرورت (جیسا کہ بزرگان سلف سے منقول ہیں نہ تھی اسی طرح بوجہ قوت تحمل ایسے مجاہدات کی ضرورت اب اس زمانہ میں نہیں ۔ کیونکہ ایسے مجاہدات کی وجہ سے صحت خراب ہوکر جو کچھ اعمال اس سے ہوجاتے تھے وہ بھی ترک یوجاتے ہیں حالانکہ اصل چیز اعمال ہی ہیں مجاہدات وریاضات تو ان کی تکمیل کا ذریعہ ہیں اور حق تعالٰٰی کا فضل اس پر موقوف نہیں کہ اس زمانہ میں بھی بزرگان سلف کی طرح شدید مجاہدے کئے جائیں بلکہ اس زمانہ حق تعالیٰ کا فضل بقدر اپنے مکان کوشش کرنے سے متوجہ ہوجاتا ہے اس لئے اب جس کو جتنا امکان ہو اتنا ہی مجاہدہ اس کے لئے کافی ہے البتہ اتباع شریعت وہ ہر شخص کے لئے ہر زمانہ میں یکساں ضروری ہے بغیر اس کے وصول الی اللہ نہیں ہوسکتا ۔ (33) ثمرہ آجلہ وثمرہ عاجلہ کی حقیقت ومثال فرمایا کہ ذکر کرکے دوثمرے ہیں ۔ ایک ثمرہ آجلہ دوسرے ثمرہ آجلہ تو رضائے حق ہے اور وہ رضائے ذکر سے حاصل دنیا ہی میں ہوجاتی ہے مگر ظہور اس ثمرہ کا آخرت میں ہوگا اور ثمرہ عاجلہ احوال وکیفیات ہیں جیسے ذوق شوق ویکسوئی وغیرہ تو ذکر سے اس کا حاصل ہونا غیر یقینی ہے اور جس ثمرہ کے مرتب کرنے حق تعالیٰ کی طرف سے وعدہ ہے وہ ثمرہ آجلہ یعنی رضائے حق ہے باقی رہے ثمرات عاجلہ سو ان کا نہ حق تعالٰی کی طرف سے وعدہ ہے نہ ان کا حاصل ہونا یقینی ہے پھر اس کے حاصل نہ