ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
غلوفی الدین فرمایا توحید اور رسالت وعقائد اصل ہیں اور قطعی دلائل اس پر قائم ہیں اس میں مذاہب حقہ سب شریک ہیں آگے فروع ہیں جس کے دلائل خود ظنی ہیں ۔ ان میں کسی جانب کا جزم کرنا غلوفی الدین ہے ۔ اس لئے مذہب حنفی کے کسی مسئلہ کو اس طرح ترجیح دینا کہ شافعی مذہب کے ابطال کا شبہ ہو ، طرز پسندیدہ نہیں ۔ جو کام کرو شرعی اصول کے ماتحت کرو فرمایا کہ ان نیچریوں سے اگر کہا جائے کہ کچھ تعلیم دینی پڑھ کر پھر بعد میں انگریزی پڑھو تو کہتے ہیں کہ انگریزی کو منع کرتے ہیں اسی طرح مدارس کی حالت ہے کہ اگر ان کو شرعی اصول کے ماتحت تحصیل چندہ کا طریقہ بتلاؤ تو کہتے ہیں کہ چندہ وصول کرنے کو منع کرتے ہیں ۔ اسی طرح تحریک خلافت کے زمانے میں میں تصریحا کہدیا تھا کہ میں مقامات مقدسہ کی حفاظت اور اسلامی حکومت کے خلاف نہیں ہوں مجھ کو صرف طریق کار سے اختلاف ہے ۔ کہا گیا کہ یہ اسلام اورمسلمانوں کا دشمن ہے اور سی ۔ آئی ۔ ڈی سے تنخواہ پانیوالا ہے یہ لوگوں کا دین ہے ۔ خطبہ فرمان شاہی ہے اس کا عربی میں ہونا واجب ہے فرمایا ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج کل اردو خطبہ جمعہ پڑھنے پر بڑا زور دیا جارہا ہے اس کی حقیقت کیا ہے ، کہتے ہیں خطبہ سے مقصود نصیحت ہے ، جس کو سامعین سمجھ سکیں ۔ فرمایا کہ نصیحت ضرور مگر اس میں دلیل سے عربی ہونے کی قید ہے دلائل حسب ذیل ہیں (1) شریعت چونکہ زبان عربی میں ہے اور یہ شاہی زبان ہے اسلئے اسی میں اس کا نفاذ ہونا چاہیے ۔ دیکھو قانونا ہر وائسرائے کو واجب ہے کہ فرمان شاہی کا انگریزی زبان میں اعلان اور تقریر کی جائے ۔ وائسرائے کو اجازت نہیں اردو میں تقریر کرنے کی اسی طرح یہ خطبہ فرمان شاہی ہے ۔ اس کا عربی میں ہونا واجب ہے ۔ (2) اگر سامعین میں بعض ہندی ہوں ، بعض عربی ، بعض ترکی ، بعض مصری تو اس صورت میں خطبہ کیا معجون مرکب ہوگا اور اس میں وقت کتنا صرف ہوگا ۔ ممکن ہے کہ نماز ہی کا وقت ختم ہوجائے