ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
عرفی اخلاق مانع خدمات دینیہ ہیں حضرت والا نے اکثر فرمایا کہ اگر میرے یہاں عرفی اخلاق ہوتے تو اس قدر ہجوم ہوتا کہ جو کچھ میں نے دینی خدمت کی ہے اور کررہاہوں وہ ہرگز ممکن نہ ہوتی ۔ نیز اس ہڑ بونگ میں آنے والوں کو کوئی موقع ہی خاص حاصل کرنے کا نہ مل سکتا ۔ نیز مخلصین وغیرہ مخلصین میں بالکل امتیاز نہ رہتا ۔ اب جتنے ہیں بفضلہ تعالٰٰی وہ قابل اطمینان تو ہیں کیونکہ ایسا ویسا تو میرے یہاں ٹھہر ہی نہیں سکتا ۔ رخصت کے وقت حضرت والا کی بشاش وسیاست اکثر دیکھا گیا کہ حضرت والا رخصت کرتے وقت بہت بشاش کے ساتھ پیش آتے ہیں بجز اب مواقع کے جن میں سیاست کا مقتضا اس کے خلاف ہو ایسے مواقع پر تو رخصت کے وقت بالمقصد یاد دلاتے ہیں کہ دیکھو تم مجھ کو اپنی حرکتوں سے اذیت دے کر جارہے ہو اس کو یاد رکھنا تاکہ آئندہ کسی کو نہ ستاؤ ۔ حضرت والا کو بار ہا فرماتے ہوئے سنا کہ نیک کاموں میں دل چاہنے نہ چاہنے پر مدار کا رکھنا چاہیئے ہمت اور اختیار سے کام لینا چاہیئے ۔ سفر میں شیخ کی معصیت فرمایا کہ اگر موقع ملے تو طالب کو کبھی کبھی شیخ کے ساتھ سفر بھی کرنا چاہیئے کیونکہ سفر میں زیادہ معیت رہتی ہے اور مختلف قسم کے سابقے پڑتے ہیں جس سے دل کھل جاتا ہے اور مل جاتا ہے اور باہم مناسبت پیدا ہوجاتی ہے اور مناسبت ہی پر فیض کا دارو مدار ہے ۔ نیز ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ معیت سفر اصلاح میں بہت معین ہوتی ہے کیونکہ سفر میں شیخ کو طالب کے مختلف قسم کے حالات ومعاملات کے مشاہدہ کا موقع ملتا ہے جن پر وہ روک ٹوک کرسکتا ہے ۔ یہ موقع حضر مین مستبعد ہے ۔ اسی طرح سے طالب کو بھی شیخ کے بعض ایسے معاملات سے سبق حاصل کرنیکا موقع ملتا ہے جس کا اتفاق ملتا ہے جس کو اتفاق حضر میں نہں ہوتا ۔ اگر ہجوم وساوس کی یا محض میلان الی المعاصی بلا عمل وعزم عمل کی شکایت کرتا ہے تو سب سے پہلے حضرت والا یہی ضابط کا سوال فرماتے ہیں کیا اس میں دینی ضرر کیا ہے ۔