ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
کسی کمال میں اپنے کو دوسرے سے اس طرح باطل سمجھنا کہ اس کو حقیر و ذلیل سمجھے ۔ علاج : یہ سمجھنا اگر غیر اختیاری ہے اس پر ملامت نہیں بشرطیکہ اس کے مقتضاء پر عمل نہ ہو یعنی زبان سے اپنی تفصیل ، دوسرے کی تنقیص نہ کرے دوسرے کے ساتھ برتاؤ تحقیر کا نہ کرے اور اگر قصد ایسا سمجھتا ہے یا سمجھنا تو بلا قصد ہے لیکن اس کے مقتضائے مذکور پر بقصد عمل کرتا ہے تو مرتکب کبر کا اور مستحق ملامت و عقوبت کا ہے اور اگر زبان سے اس کی مدح وثناء کرے اور برتاؤ میں اس کی تعظیم تو اعوان فی العلاج ہے ۔ (ب ) نیز اس سے آگاہ فرمایا جائے کہ کبر میں اور تکبر وحب وجاہ رعونت وشہرت میں کیا فرق ہے ۔ تحریر فرمایا عبار اتنا شتی وحسنک واحد کی طرح معتد بہ فرق نہیں ۔ (ج ) اگر طبیعت میں صرف اپنے کو بڑا سمجھتا ہو فرمایا کہ یہ عجب ہے جو حرمت میں مثل کبر کے ہے ۔ (د) یا صرف دوسرے کو حقیر و ذلیل سمجھنا (جو اپنے کسی کمال کی وجہ سے ہو ) اس کو بھی شرعا کبر کہا جائیگا یا نہیں اور اس پر مواخذہ ہوگا نہیں فرمایا کبر میں اصل یہی ہے ۔ (س) اور اس کا شرعا کوئی خاص نام ہے یا نہیں فرمایا اول عجب ثانی کبر ۔ (ص) نیز کبر سے اجتناب کیلئے کوئی معین ہو تو مطلع فرمایا جائے اپنے عیوب کا استحضار دوسرے کے کمالات کا استحضار ۔ (ط) رعونت وشہرت وجاہ ونخوت وتکبر کا کبر سے اگر کچھ تغائر ہے اس کو ظاہر فرمایا جائے اور یہ پانچوں اگر آُپس میں متغائر ہیں تو رعونت کے لئے علاج تحریر فرمایا جائے اور اگر سب متحد ہیں توسب کے لئے مشترک علاج تجویز فرمایا جائے فرمایا خواہ لغتہ کچھ فرق ہو مگر محاروات میں سب متقارب ہیں اور اگر تفاوت ہو تب بھی عجب و کبر کے علاج سے ان کا بھی علاج ہوجاتا ہے بخل کا علاج (1) حب مال اگر طبعا ہو مگر اس کے مقتضا پر کہ (کسب حرام وامساک عن الواجب ہے ) عمل نہ ہو معصیت نہیں اور اگر عقلا ہو کہ مقتضائے مذکور پر عمل ہو تو معصیت ہے اور یہ مقتضا پر عمل کرنا چونکہ اختیاری ہے تو اس کی ضد بھی اختیاری ہے ضد پر بہ تکلف عمل کرنا اور بار بار عمل کرنا اس داعیہ کو ضعیف کردیتا ہے اور یہی علاج رہے ۔ (ب) بسا اوقات طبیعت پر اتفاق گراں ہوتا ہے ایسی صورت میں اگر انفاق کیا جائے تو ثواب نہیں