ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
مستفاد ہے کلیات شرعیہ س عقیدہ کی احتیاط کو عمل کی احتیاط س اہم سمجھتا ہوں لہذا اعوام کیلئے عمل جمع کو اور علم جمع (یعنی خواص کی جمع کی اطلاع ) کو خلاف احتیاط سمجھتا ہوں اور جمع میں مانعین کی طرف سے جو شبہات ہیں ان میں جماعت ظہر کے شبہ کو بہت قوی اور اس کے جواب کو ضعیف سمجھتا ہوں اور جمعہ کا جامع جماعات ہونا تیقن صحت جمعہ کی صورت میں ہے اور جب ہرشق میں احتیاط ہی احتیاط پر عمل ہے تو ظہر کی ترک جماعت میں ترک واجب کا شبہ ہے کیا خلاف احتیاط نہیں ۔ (19) فرمایا کہ جو کہا جاتا ہے کہ بلا مجاہدہ تصرف کے ذریعہ سے دفعتہ حصول کمال ہوجاتا ہے وہ کمال نہیں بلکہ ایسے تصرف سے کچھ کیفیات پیدا ہوجاتی ہیں جو مقصود نہیں کیونکہ ان سے قرب الہی حاصل نہیں ہوتا جو کہ مقصود ہے پھر یہ کیفیات بھی جو کہ توجہ سے پیدا ہوتی ہے دیر پا نہیں ہوتیں ، تیسرے ایسی توجہ سے بوجہ ضعف قویٰ طبعیہ بعض مرتبہ کوئی ضرر جسمانی پہنچ جاتا ہے ۔ (20) فرمایا کہ ایسا کوئی نہیں جس کو بلا مجاہدہ حصول کمال ہوا ہو (الاماشاءاللہ ) لہذا سالک کو چاہیے کہ صبر واستقلال ویکسوئی کے ساتھ اپنے شیخ کی تعلمات پر عمل کرتا رہے جب وقت آئیگا تو مقامات واحوال میں سے جو کچھ کیلئے مناسب ہوگا وہ خود اس کو عطا ہوجائے گا ۔ (21) فرمایا کہ دیکھئے کہ ایک ہی بات ہوتی ہے کہ کسی کے کلام میں کچھ اثر رکھتی ہے اور کسی کلام میں کچھ ، اگرکوئی کسی کافر کا نام لے زبان خراب کرنا کہا جائے گا لیکن قرآن میں بعض کفار کا نام آیا ہے جیسے فرعون ، قارون ہامان وغیرہ تلاوت میں جب ان کا نام آتا ہے تو بجائے زبان خراب ہونے کے فی حرف دس نیکیاں ملتی ہیں ۔ (22) قرآن کو تدبیر کے ساتھ پڑھنا چاہیے فرمایا کہ لوگوں کو شکایات ہے کہ قرآن پڑھتے ہیں لیکن اثر نہیں ہوتا اس کی وجہ یہی ہے کہ قرآن گو پڑھتے ہیں مگر تدبر کے ساتھ نہیں پڑھتے صرف الفاظ پڑھ لیتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ اثر کے لئے صرف شئی نافع کا وجود کافی نہیں بلکہ وجود مع الشرائط ہونا چاہیے ۔ (23) ہمارے اعمال من کل الوجوہ ہمارے قدرت میں نہیں صرف آلات ہمارے اختیار میں ہیں پس