ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
ہدیہ کو دوسرے کو دیدے کیونکہ اس میں کی افسردگی ہے ۔ بے تکلفی اور دل کا ملنا شرط اعظم ہے فرمایا کہ جس قدر الفت اور محبت بڑھتی ہے اسی قدر تکلف جاتا رہتا ہے اور بے تکفلی اور دل کاملنا شرط اعظم ہے نفع باطن کیلئے مگراکثر لوگوں کو ان باتوں کی خبر نہیں ۔ ہدیہ کامنشا خلوص ومحبت ہونا چاہیے فرمایا کہ ہدیہ دینا محبت وخلوص سے ہونا چاہئے خواہ وہ کسی درجہ کی چیز ہو خواہ وہ فلوس ہی ہو بڑھیا چیز نہ ہو ۔ زینت مردوں کے لئے زیبا نہیں فرمایا کہ میں سب کو تو منع کرتا لیکن ہاں اکثر لوگ قیمتی کپڑا تکلف اور زینت کی وجہ سے پہنتے ہیں ان کو تو ضرور منع کیا جائے گا اس کا اثر طبیعت پر برا ہوتا ہے ۔ ایسے تکلف کی زینت تو عورتوں کے لئے ہے نہ مردوں کے لئے کھانے کی رغبت فرمایا کہ کسی چیز کے لینے یا کھانے سے عذر کر دنیا حالانکہ ضرورت ہوتو ابتلا اور کفران نعمت ہے اگرچہ فتویٰ سے عذر کی اجازت ہے (مثلا رغبت اسکے کھانے کی ہے ہی نہیں ) اصول اسلام راحت بخش ہیں فرمایا کہ جس قدر غیر مسلم اقوام ہیں سب نے اسلام کے اصول لئے ہیں راحت اٹھا رہے ہیں اور مسلمانوں نے چھوڑ دہئے ہیں پریشان ہیں تکلیف اٹھا رہے ہیں ۔ صفائی روح کی مطلوبیت کی دلیل حدیث شریف میں ہے نظفوا افنیتکم یعنی گھر سے باہر جو اس کے سامنے میدان ہے اس کو صاف رکھو سو ظاہر ہے کہ جب مکان سے باہر کی صفائی کا اس قدر اہتمام ہے تو خود گھر کی صفائی کس قدر مطلوب ہوگی پھر کپڑے کی اس سے زیادہ اور جسم کی اس سے زیادہ اور روح کی تو کسی قدر مطلوب ہوگی ۔