ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
یہ غلطی ہے کہ یہ سمجھتے ہیں کہ دین ہی کے کاموں کے واسطے اور آخرت ہی کی فلاح اور بہودہ کے لئے دعا عبادت ہے بعض لوگ بجائے درخواست دعا کے لکھتے ہیں کہ فلاں کام کیلئے کوئی مجرب عمل اور کوئی وظیفہ بتلا دیجئے ۔ میں لکھ دیتا ہوں کہ اس قدر ( مجرب ) کے ساتھ مجھ کو عمل معلوم نہیں اور دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ اور عمل نہیں ۔ عربی زبان میں شوکت ہے فرمایا کہ واقعی عربی زبان میں ہے ہی شوکت ۔ دیکھئے عطاء اللہ کسی قدر پر شوکت نام معلوم ہوتا ہے اور اللہ دیا میں وہ بات نہیں اسی طرح عائشہ کا ترجمہ ہے جیونی مگر عربی میں کیسی شوکت معلوم ہوتی ہے اور ترجمہ میں وہ بات نہیں ۔ فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ اپنے ایک استاد الاستاد بزرگ کا قول نقل فرماتے تھے کہ کسی لڑکے کو دین کا بنانا ہوتو درویش کے سپرد کرو ۔ اور دنیا کا بنانا ہوتو طبیب کے سپرد کرو اگر دونوں سے کھونا ہوتو شاعر کے سپرد کرو ۔ میں نے عرض کیا کہ چوتھی ایک صورت اور رہ گئی کہ اگر دونوں کا بنانا ہو ۔ فرمایا یہ ہو نہیں سکتا ۔ واقعی حضرت مولانا نے صیح فرمایا اسی کو فرمایا گیا ہے ہم خدا خواہی وہم دنیا دوں ایں خیال است محال است وجنون دنیا کی ناپائیداری کی مثال دنیا کی طرف کامل توجہ کرنے سے حقیقت دنیا کا انکشاف ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ ناصیحین حضرات تو یہ فرماتے ہیں کہ دنیا کی طرف التفات نہ کرو ۔ اور میں کہتا ہوں کہ خوب التفات کرو ۔ خوب توجہ کرو تاکہ اس مراد کی حقیقت واضح یوجائے اور پھر کامل درجہ کی اس سے نفرت ہو بس قامت خوش کہ زیر چادر باشد چوں باز کئی مادر مادر باشد یہاں کے جو لذات ہیں ان میں بھی کدورت ہے کھانا ہے پینا ہے بیوی کے ساتھ عیش وعشرت ہے اس میں بھی ساتھ کے ساتھ کدورت ہے گو بوجہ مستی محسوس نہ ہو اب چاہے وہ مستی دولت کی ہو یا جوانی کی ہو اس سے حس پر پردہ پڑجاتا ہے ضعف سر بیند ازاں وتن پلید آہ ازاں نفس پدید ونا پدید