ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
نہیں کیونکہ خود حدیث میں ہے علیہ بالصوم علیہ لزوم کے لئے ہے اور یہ لزوم اعتقادی تو ہے نہیں ، عملی ہے ، اور الزام عملی تکرار و کثرت ہوتا ہے اورمشاہدہ بھی ہے کہ رمضان کے اول روزوں میں شہوت بڑھتی ہے کیونکہ رطوبت فضلیہ مقلل شہوت ہے اور حرارت غزیز یہ معین شہوت ہے ۔ اول روزوں میں رطوبت فنا ہو کر حرارت بڑھتی ہے اور آخر روزوں میں بوجہ کثرت جب رطوبت گھٹنے لگتی ہے اس سے شہوت گھٹتی ہے ۔ فرمایا اگر کسی کو لکھنا آجائے اور علمی لیاقت ہو نہیں تو یہ بھی ایک عذاب ہے کیونکہ اس سے دوسرے کو اذیت پہنچتی ہے ۔ پردہ میں عورتیں کو رکھنا قید نہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ یہ قید نہیں بلکہ حفاظت ہے جو ہر نفس چیز کے لئے عقلا تجویز کی جاتی ہے دیکھو ریل کے سفر میں کوئی اپنے روپے پیسے کو کھول کر عام منظر پر دکھلاتا ہوا نہیں چلتا ، ایسے ہی عورت کا عام منظر پر لانا ظاہر ہے کہ خطرات سے خالی نہیں ۔ پس جو اندیشہ وہاں ہے وہی اندیشہ یہاں ہے ۔ دوسرا اعتراض کیا جاتا ہے کہ پردہ میں رکھنے کی مصلحت یہ کہی جاتی ہے کہ عفت محفوظ رہے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ پردہ میں بھی خرابیاں ہوجاتی ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ پردہ کہ پردہ کے اندر قیامت تک خرابی نہ ہوگی جب خرابی ہوگی بے پردگی سے ہوگی جب تک وہ پردہ رکھیں گی خرابی ہوہی نہیں سکتی ۔ بدعتی حقائق سے کورے ہوتے ہیں ۔ فرمایا اہل بدعت اکثر ہوتے ہیں بوجہ ظلمت بدعت کے علوم اور حقائق سے کورے ہوئے ہیں ویسے ہی لغویات ہانکتے رہتے ہیں جس کے سر نہ پیر مثلا یہ کہ حضور ﷺ کو علم غیب محیط ہے اور یہ کہ حضور ﷺ کا مماثل پیدا کرنے کی اللہ کو قدرت نہیں ۔ معقولیوں کی سزا فرمایا کہ یہ جو اکثر معقولیوں کو خبط کہ جاہل فقیروں کے معتقد ہوجاتے ہیں بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ علماء حق سے بداعتقاد ہونے کی سزا ہے کہ ان کو جہلا کے سامنے ذلیل کیا جاتا ہے ۔