ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
مہمان کو ٹھہرانے میں اصرار نہ کرنا کوئی کیسا ہی محبوب مہمان ہو اور اس کے ٹھہرانے کو کتنا ہی جی چاہتا ہو کبھی اس کی مرضی کے خلاف اصرار نہیں کرتا اور جب جانے کو کہتا ہوں تو نہایت فرا خدلی سے کہہ دیتاہوں کہ جیسی مرضی ا ہو اور جس میں راحت ہو ۔ بڑوں کے حق عظمت کو ادا کرنا فرمایا کہ میرے چھوٹے گھر میں کے والد پیر جی ظفر احمد صاحب میرے ساتھ اپنے پیر کا سا بر تاؤ کرتے ہیں لیکن قلب میں ان کی ویسی ہی عظمت ہے جیسی خسر کی ہونی چاہئے اور جیسی اپنے بڑے خسر صاحب کی تھی ، لیکن پیر جی صاحب کو اس کا علم بھی نہیں ۔ نہ مجھ کو یہ اہتماما ہے کہ ان کو اس کا علم ہو ، مجھے تو اپنی تسلی کرنی ہے کہ میں ان کا حق عظمت ادا کر رہا ہوں ان پر کوئی احسان تھوڑا ہی رکھنا ہے ۔ گھر میں رات کو سوتے وقت احتیاطا لوٹے میں پانی بھر کر رکھ لیتی ہیں ، اگر کبھی مجھے پانی کے استعمال کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے تو میں لوٹے کو پھر بھر کر اسی جگہ رکھدیتا ہوں تاکہ اگر ان کو ضرورت ہوتو لوٹا بھرا ہوا ہی ملے دوبارہ ان کو بھرنا پڑے ۔ حتی الوسع اپنا کام اپنے ہاتھ سے کرنا سنت ہے فرمایا کہ ایک غیر مقلد یہاں آئے تھے ۔ انہوں نے یہاں سے جاکر ایک صاحب کہا کہ ہم لوگوں میں تو اتباع سنت کافقط دعوی ہی دعوی ہے ۔ اتباع سنت تو ہم نے وہاں دیکھا ۔ ایک کتاب کی ضرورت ہوئی تو خود اٹھ کر کتب خانہ سے لائے ، کسی سے کہا نہیں کہ لے آؤ ۔ اپنا کام خود کیا دوسرے کوتکلف نہ دی ۔ سبحان اللہ کیا اتباع سنت ہے اور کتنی تواضع ہے کہ بلا تکلف خود اٹھ کر لائے ۔ فرمایا کہ میزبان کے نوکر سے اگر کوئی چیز مانگنا ہوتو حاکمانہ لہجہ پانی نہیں مانگنا چاہئے بلکہ اخلاق کے ساتھ کہنا چاہئے کہ ذرا پانی دیجئے گا ۔ تھوڑا پانی عنایت کیجئے گا ۔ حدیث میں ہے الحدۃ تعتری خیار امتی یعنی تیز مزاجی میری امت کے نیک لوگوں کو پیش آئی ہے اور اس کی حقیقت حق پر غیرت ہے