ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ہوجائے اور جو کچھ ہے اس کی دل سے قدر ہو ۔ کیونکہ بے فکری سے نفس کے اندر بہت سے رذائل پیدا ہو جاتے ہیں ۔ لیکن خود ہمیشہ اس کا خیال رکھتے ہیں کہ بقدر حاجت اس کے پاس پہنونچتا رہے چنانچہ اگر وہ کبھی کچھ قرضہ مانگتا ہے تو اسی مقدار سے کسی قدر کم کردے کر فرمادیتے ہیں کہ یہ ہبہ ہے اس کے ادا کرنے کی فکر نہ کرنا کسی موقع پر کمی کو بھی اسی طرح پورا فرما دیتے ہیں ۔ دین کا عقل پر غلبہ حضرت والا مصالح کے مقابلہ میں رد وقبول خلق یا رسمی لحاظ و مروت کا ذرہ برابر خیال نہیں کرتے ۔ غرض حضرت عقل کو ہمیشہ اپنی طبیعت پر غالب رکھتے ہیں اور اسی طرح دین کو عقل پر ۔ اور یہ وہی کرسکتا ہے جو بڑا صاحب تمکین اور ابوالحال ہو ۔ مصارف خیر اگر کوئی بڑی رقم مصارف خیر کیلئے آتی ہے تو اس کا حساب بھی رقم بھیجنے والے کے پاس ارسال فرما دیتے ہیں لیکن اگر کوئی خود حساب طلب کرتا ہے تو خود اس رقم ہی کو یہ تحریر فرما کر واپس فرمادیتے ہیں کہ جس کو ہم پر اطمینان نہیں وہ ہم سے یہ خدمت ہی کیوں لے ۔ مدارس دیوبند و سہارنپور حضرت والا کا کئی سال سے یہ بھی معمول ہے کہ اختیاری رقوم سے بشرط گنجائش کتابیں خرید کر مدارس دیوبند وسہارن پور میں بھجوادتے ہیں ۔ استعداد عملی پیدا کرنا طلباء کے نفع کیلئے یہ بھی فرمایا کرتے ہیں بس تین چیزوں کا التزام کرلیں پھر چاہے کچھ یاد رہے یا نہ رہے میں ٹھیکہ لیتا ہوں کہ استعداد علمی پیدا ہوجائے گی اول تو سبق کا مطالعہ کریں پھر استاد سے سمجھ کر پڑھین پھر ایک مرتبہ اپنی زبان سے تقریر کرلیں اور ایک چوتھی بات درجہ استحسان میں ہے وہ یہ کہ آموختہ بھی بالالتزام پڑھتے رہا کریں ۔ بس پھر نہ رٹنے کی ضرورت نہ محنت کرنے کی ۔