ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
اندریں رہ می تراش ومی خراش ٭ تادم آخر دمے فارغ مباش تادم آخر دم آخر بود ٭ کہ عنایت باتو صاحب سربود یہ بھی تحریر فرمایا کہ میں بھی اسی کشمکش میں ہوں مگر اس کو مبارک سمجھتا ہوں جس کا اثر یہ ہے کہ یہ نہیں سمجھ سکتا کہ خوف کو غالب کہوں یار جاء کو مگر مضطر ہوکر اس دعا کی پناہ لیتا ہوں جس سے کچھ ڈھارس بندھی ہے اللھم کن لی واجعلنی لک چند حکایات 1 ۔ تواضع سے عزت ہوتی ہے نہ کہ ذلت فرمایا کہ میں طالب علمی کے زمانہ میں ایک مرتبہ طلباء کے ساتھ باہر تفریح کو گیا آم کا زمانہ تھا طلباء چونکہ آزاد ہوتے ہیں ایک باغ میں درخت پر چڑھ کر آم توڑنے لگے ۔ باغ والا آگیا تو وہ لڑنے لگا اور طلباء بھی لڑنے لگے میں اکیلے چپ کھڑا رہا کیونکہ باغ والا حق پر تھا اور یہ ساتھی تھے ۔ میری خاموشی کا اس باغ والے پر اتنا اثر ہوا کہ شرمندہ ہوکر معذرت کرنے لگا اور سب آم توڑے ہوئے دیدئے اور کہا کہ آپ لوگوں کو ایسا نہ چاہیئے اور گو باغ آپ کا ہے مگر دریافت تو کرلینا چاہیئے پھر جب تک آموں کی فصل رہی وہ مجھے آم بھیجتا رہا ۔ 2 ۔ تقوٰی کلابی ایک شخص نے کسی عورت سے زنا کیا ۔ اسے حمل رہ گیا لوگوں نے ملامت کی کہ کم بخت عزل ہی کرلیا ہوتا ۔ کہا خیال تو مجھے بھی آیا تھا مگر علماء نے اس کو مکروہ لکھا ہے اس لئے نہ کیا ۔ خوب تو کیا زنا کو جائز لکھا ہے اسی کو تقوی کلابی کہتے ہیں یعنی کتوں کا ساتقوی کہ موتتے وقت تو ٹانگ اٹھا کر موتتا ہے ( کہ چھیٹ نہ پڑے ٹانگ پر ) اور کھانے کو گو بھی کھالیتا ہے ۔ 3۔ دل میں جو بسا ہوتا ہے ہر موقع پر وہی یاد آتا ہے : (1) فرمایا مجھے ریل میں ایک بنیا ملا ۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کے یہاں گہیوں کا کیا