ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
دنیا کو مقدم اور دین کو تابع بنانا گمراہی ہے تحقیق : اگر دین کو مقدم رکھیں اور پھر حصول دنیا کی فکر کریں بشرطیکہ حدود شرعیہ سے تجاوز نہ ہوتو پھر کامیابی بھی بہت قریب ہے ۔ تحقیق : فرمایا کہ اصل چیز اس طریق میں شیخ کی محبت اور اتباع ہے ۔ پھر اس میں بھی اساس محبت ہے اتباع عادۃ اس پر مرتب ہوجاتا ہے اس لئے محبت محبوب کے خلاف نہیں کرسکتا ۔ باقی بیعت وہ محض ایک برکت کی چیز ہے اس پر نہ تعلیم موقوف ہے اور نہ نفع مگر آج کل کے پیروں نے اس بیعت کو لوگوں کے پھنسانے کا اچھا خاصہ آلہ بنا رکھا ہے ۔ لوگوں کے عقائد بیعت کے متعلق درجہ منکر تک پہنچ گئے ہیں کہ اس کو فرض واجب سمجھتے ہیں ۔ علماء اہل حق کو اس طرف متوجہ ہو کر اصلاح کرنے کی ضرورت ہے جیسے اور بدعتوں کی اصلاح کرتے رہتے ہیں ۔ یہ بھی تو بدعت اور قابل اصلاح ہے آخر فرق دونوں میں کیا ہے ۔ بیعت میں عدم تعجیل کی حد تحقیق : فرمایا کہ جب تک میرے چالیس وعظ اور رسائل نہ دیکھ لو ،بیس مرتبہ خط وکتابت نہ کرلو ، دس مرتبہ ملاقات اور مجالسہ نہ کرلو ، اس وقت اس کی حد ہے ۔ وظائف کے ذریعہ حضور ﷺ کی زیارت ایسا ارادہ کرنا بڑی نا واقفی کی بات ہے ۔ اگر ایسا ہی ذوق شوق ہے تو اتباع کرو ۔ اس پر بھی اس مقصود کا ترتب لازم نہیں ، مگر بہ نسبت اور ادکے پھر اس میں موقع زیادہ ہے ۔ ہمارے اعمال کی جزا محض عطا انعام ہیں تحقیق : فرمایا کہ ہمیں تو ہر وقت ان کی رحمت اور ان کے فضل کی ضرورت ہے ۔ جو کچھ ملے گا وہ محض انعام ہے گو نام کو جزائے اعمال ہے مگر اعمال ہی کیا جس پر جزا استحقاق ہو بلکہ خوا ان اعمال کو اعمال میں شمار کرنا یہ بھی انعام ہی ہے ، وربہ ہمارے اعمال تو حسنات کہنے کے بھی قابل نہیں بلکہ وہ اپنے فضل سے ان کو حسنات بنادیں گے چنانچہ بعض اہل لطائف نے اولئک یبدل اللہ سیئاتھم