ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حرم کی خاصیت رحم کی سی ہے تحقیق : فرمایا کہ حرم کی خاصیت رحم کی سی ہے کہ جس طرح بچہ جتنا بڑا ہوتا جاتا ہے ۔ اسی قدر رحم میں وسعت ہوتی جاتی ہے ۔ اسی طرح مکہ میں جس قدر بھی حاجی ہوتے ہیں حرم شریف میں سما جاتے ہیں ۔ شاہی خاندان کو ڈاڑھی کی قدر تحقیق : ثریا بیگم جب کندن پہنچی ہے تو ملکہ جارج پنجم سے بھی بال کٹوانے کو کہا ۔ اس نے جواب دیا کہ ہمارے شاہی خاندان میں عورتوں کا بال کٹوانا ، اور مردوں کا ڈاڑھی منڈانا عیب ہے ۔ بلاؤں کے نزول کے وجوہ اور ان وجوہ کے شناخت کا طریقہ تحقیق : فرمایا بلاؤں کا نزول اعمال بد سے بھی ہوتا ہے لیکن کبھی امتحان بھی مقصود ہوتا ہے اور کبھی رفع درجات کے لئے بھی ہوتا ہے جیسے انبیاء علیہم السلام پر مصائب کا نزول ہوا ایک فائدہ بتلاتا ہوں جو بہت کام کا ہے اور وہ یہ ہے کہ جس مصیبت کے بعد قلب کو پریشانی ہو تو وہ اعمال کے سبب ہے ۔ اور جس مصیبت کے بعد قلب کو پریشانی نہ ہو بلکہ رضا وتسلیم ہو تو رحمت ہے اور اگر اس میں بھی کچھ پتریشانی ہو تو وہ حقیقت ناشناسی سے ہے پھر بھی پہلی سی پریشانی نہیں ہوتی ۔ ناحقیقت شناسی سے پریشانی ہونے کی ایسی مثال ہے جیسے بچہ اگر اپریشن کی حقیقت کو سمجھ جائے تو ناراض نہیں ہوتا ، گو ایک درجہ کا الم پھر بھی ہوتا اور اگر نہ سمجھے تو ہائے واویلا کرتا ہے اس میں بھی ایک فرق ہے کہ جو قوی ہوتے ہیں اور طاقت ضبط ہوتی ہے تو ان کو اپریشن کے وقت ٹوپی سنگھا کر اپریشن کیا جاتا ہے ۔ ایسے ہی کاملین اور متوسطین کا حال ہے کہ اولیائے کاملین کو تو تکلیف بھی ہوتی ہے اور دل اندر سے راضی بھی ہوتا ہے اور اولیائے متوسطین کو تکلیف ہی نہیں ہوتی کیونکہ ان پر حال طاری کردیا جاتا ہے اور اگر ان پر حال طاری نہ کیا جائے تو وہ اپنے کو ہلاک کرلیں جیسے کمزور کو اگر بلا ٹوپی سنگھائے اپریشن کردیا جائے تو چونکہ وہ تکلیف کی برداشت نہیں کرسکتا ۔ ممکن اولیائے کاملین پر بھی حال طاری کرنے کی ضروت نہیں ، وہ ویسے ہی ہر چیز کا پورا پورا حق ادا فرماتے ہیں طبیعت کا بھی جس کلا اثر حسا معلوم ہوتا ہے اور عقل کا بھی چنانچہ دل سے وہ کہتے ہیں ۔