ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
رضا بالقضاء اس کی حقیقت ترک اعتراض علی القضاء ہے اگر الم کا احساس ہی نہ ہوتو طبعی رضا ہے اگر الم کا احساس باقی رہے تو رضا عقلی ہے اور اول حال ہے جس کا عہد مکلف نہیں اور ثانی مقام ہے جس کا عبد مکلف ہے ۔ تدبیر اس کی تحصیل کی اسحضار رحمت وحکمت الیہیہ کا واقعات خلاف طبع ہیں ۔ توکل مستحب اس کے لئے دو چیزوں کی ضرورت ہے فطرۃ قوت قلب اور حقوق واجبہ کا ذمہ نہ ہونا ۔ یا اہل حقوق کا بھی ایسا ہی ہونا ۔ اگر کسی میں یہ شرائط متحقق نہ ہوں تو واجب پر اکتفا کیا جائے اور اس سے زائد کی دعا کی جائے خود قصد نہ کیا جائے ۔ تعلیم فنا مجلس حضرت والا میں ایک شخص نے حضرت والا کی تقریر پر بطور تصدیق کچھ کہہ دیا تھا تنبیہ فرمائی کہ بہت دن سے میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہاری اندر فنا کی شان بالکل نہیں ۔ مجلس میں آپنے آپ کو بالکل فانی محض بنا کر بیٹھنا چاہیے جس کی آدمی بڑا سمجھے اس کے سامنے کسی قول کے تصدیق کرنے کے قابل بھی نہ سمجھنا چاہیے ۔ دوسرے کے قول کی تصدیق بھی وہی کرتا ہے جو اپنے آپ کو کچھ کہتا ہے درمحفلے کہ خور شید ادندر شمارذ رہ است خود را بزرگ دیدن شرط ادب نباشد لیکن اگر قرائن حالیہ سے خطاب کرنیوالے کی اجازت متیقن ہو تو بقدر ضرورت مضائقہ نہیں ۔ بعض امور ایک صاحب نے بعض امورکی نسبت عرض کیا کہ سیکڑوں مرتبہ ان کے ترک کا ارادہ کیا اور ہر بار یہ ارادہ ٹوٹتا رہا حتی کہ اب ارادہ کرنے کو بھی جی نہیں چاہتا ۔ جواب میں تحریر فرمایا ، بے جی چاہے ہی کرنا چاہیے وہ خالی نہیں جاتا خدا جانے کس وقت اس کے اثر کا ظہور ہوجائے ، یقین فرمایے فرمایئے کہ الحمداللہ اس سے مردہ ہمت میں تازہ بن جان آگئی ۔