ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
کیا کچھ ہوگئے ۔ حضور آئینہ بھی ہیں ۔ فرمایا حضور ﷺ کو جو شخص خواب میں دیکھے وہ حضور ہی ہوتے ہیں مگر ہیات وحالات کا اختلاف اس لئے ہوتا ہے کہ حضور آئینہ بھی ہیں ایک شخص نے حضور گو خواب میں حقہ پیتے دیکھا ۔ میں نے کہا تم نے اپنی حالت دیکھی حضور چونکہ آئینہ ہیں اپنی ہی حالت تم کو نظر آئی ۔ حضور کی زیارت خاتمہ بالخیر کی علامت ہے فرمایا کہ حضور کی زیارت جس کو خواب ہوجاتی ہے اس کا خاتمہ ایمان پرہوگا پس حضور ﷺ کی زیارت مثالی علامت خاتمہ بالخیر کی ہے ۔ فرمایا کہ کامل اجتماع خاطر تو ذکراللہ ہی سے ہوتا ہے اللہ تعالیٰ تو فیق بخشے ۔ قرآن مجید ایک بڑے حاکم کا کلام ہے بعض مقامات پر قرآن مجید میں ربط نہ ہونا تصنیفات کا سا رنگ نہ ہوتا ۔ معتارف مناظرہ کا رنگ نہ ہونا ۔ کفار کے ساتھ مومنین و مطیعین کا ذکر ہونا اور دونوں کا رنگ بالکل مختلف ہونا ایک اثر دوسرے پر نہ ہونا دلیل ہے کہ قرآن مجید ایک شفیق اور بڑے حاکم کا کلام ہے جو انفعال سے منزہ ہیں کسی مصنف اور ناقص بالقدرت کا کلام نہیں ۔ اہل اللہ کے احوال اہل اللہ کو چونکہ نعمت کی حقیقت زیادہ معلوم ہے (کہ وہ محض عطائے خدواندی ہے ہمارے کسب کو کچھ دخل نہیں ) اس لئے ان کو نعمت پر شکر زیادہ ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ جس قدر تعلق ان کو نعمت کو اپنے استحقاق سے زیادہ سمجھتے ہیں ۔ اس لئے وہ موجودہ پر راضی رہتے ہیں مقصود پر نظر نہیں کرتے ۔ چنانچہ ایک شخص نے ایک بزرگ سے شکایت کی کہ مجھے افلاس زیادہ ہے ۔فرمایا اگر دل میں امن واطمینان ہو ۔ بدن میں کوئی مرض نہ ہو ایک دن کا کھانے کو ہو اس سے زیادہ اور کیا چاہیے ۔ اسی لئے اہل اللہ کی یہ شان ہے