ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
زندہ دلی اور مردہ دلی کی شناخت فرمایا کہ مسلمانوں کے شرکت سے ہر کام میں رونق ہوجاتی ہے اس لئے کہ یہ زندہ دل ہیں اور ان کے زندوں دل ہونے کی ایک یہی پہچان ہے کہ اگر اس پر حوادث بھی آتے ہیں تب بھی ایمانی قوت کی وجہ سے ان کی زندہ دلی نہیں جاتی اور باقی جتنی اور قومیں ہیں وہ بوجہ محبت دنیا کے مردہ دل ہین ان کے مردہ دلی ایک یہی پہچان ہے کہ حوادث کے وقت بدحواس ہوجاتے ہیں گھبرا جاتے ہیں ۔ دین حق پر چلنا گراں گذرتا ہے فرمایا کہ جس طرف عوام الناس ایک دم چل پڑیں سمجھ لوں کہ دال میں کالا ہے کیونکہ خالص حق اور دین پر چلنا نفس پر گراں ہوتا ہے اس لئے طور پر لوگ اس سے گھبراتے ہیں ۔ ہماری نالائقی سے سلطنت پر کفار حکمراں ہیں فرمایا کہ یہ سمجھنا ہی غلط ہے کہ کفار ہم پر سلطنت کر رہے ہیں اور ان میں کوئی لیاقت ہے ،نہیں بلکہ ہمارے اندر نالائقی ہے اس وجہ سے سلط کردیے گئے ہیں اگر وہ نالائقی دور ہوجائے تو پھر وہی معاملہ ہے ۔ اتفاق کے مدار اعمال صالحہ پر ہے فرمایا کہ اتفاق کا تعلق تدابیر سے ہے ہی نہیں ، اسی لئے میں نے اس اتفاق کا بیان آج تک وعظوں میں مستقلا بیان نہیں کیا اس لیے کہ بیکار ہے جو چیز اصل ہے اتفاق کی وہ اعمال صالحہ ہیں اگر مسلمان ان کو اختیار کریں خود بخود اتفاق ہوجائے گا دیکھئے حضور ﷺ جیسے مدبر اور اتبا بڑا سامان تدبیر کا کہ تمام مافی الارض کا اتفاق مگر ان سب تدبیروں نتیجہ اور حاصل دیکھئے کیا ارشاد ہے ھوالذی جمیعا ماالفت بین قلوبھم ولکن اللہ الف بینھم زندگی میں بے لطفی اور بے مزگی کا سبب فرمایا کہ بڑے لطف کی بات ہے کہ چھوٹۓ یہ سمجھیں کہ ہم چھوٹے ہیں اور بڑے یہ سمجھیں کہ یہ چھوٹے نہیں ۔ اگر سب ایسا کریں تو بہت ہی راحت ہے ، ادب جو بے لطفی اور بے مزگی ہے اس کا سبب