ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
سلام ودعا دونوں لکھتا ہوں لیکن اگر وہ سلام بچہ نے نہ لکھوایا یو کسی بڑے نے اس کی طرف منسوب کردیا ہو تو اس کا جواب ہی واجب نہیں ۔ (71) میت کا بھی ادب زندہ کا سا ہے فرمایا کہ فقہا نے لکھا ہے کہ مردہ کے پاس جب اس کی قبر پر جائے تو وہ معاملہ کرے جو معاملہ اس کی زندگی میں اس کے ساتھ کرتا ۔ یعنی مردہ کا بھی ادب اتنا ہی ہے جتنا زندہ کا ۔ دلیل اس قول کی یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ جب سے میرے حجرے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ مدفون ہوئے ہیں اس وقت سے میری عادت ہے کہ جب میں اس حجرہ میں داخل ہوتی ہوں تو حیاء لمن عمر یعنی بوجہ حیا کے اپنا ڈھانک لیتی ہوں ، بس معلوم ہوا کہ میت کا ادب بعد موت بھی وہی ہے جو اسکی زندگی میں تھا ۔ (72) برکت کی نیت سے ہدیہ مناسب نہیں فرمایا کہ جو برکت کی نیت سے مجھ کو ہدیہ دیتا ہے میں قبول نہیں کرتا کیونکہ میں صاحب برکت نہیں اور جو محض محبت سے دیتا ہے اس کا قبول کرلیتا ہوں ۔ (73) ادب کا مدار عرف ہے فرمایا کہ منجملہ احکام شرعیہ کے ایک حکم یہ ہے کہ کسی چیز کے ادب میں غلو نہ کرنا چاہیے اور فرمایا کہ ادب کامدار عرف پر ہے یعنی کوئی فعل جو فی نفسہ مباح ہو اگر عرفا بے ادبی سمجھا جائے گا تو شرعا بھی وہ فعل بے ادبی ہوگا ۔ (74) فرمایا کہ جمیعت اور انشراح سے سالک کی باطنی ترقی ہوتی ہے زیادہ رنج وغم سے ہم لوگوں کے اندر مایوسی پیدا ہوجانے کا اندیشہ ہے اس لئے ہم کو ہروقت اپنے آپ کو خوش رکھنا چاہیے تاکہ حق تعالیٰ سے