ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
اہل تشیع کی درخواست بیعت کا جواب بعض شیعوں نے بیعت کی درخوست کی میں سوچ میں پڑا کہ بدوں تشیع چھوڑے بیعت کیسے ہوسکتی ہے اور تشیع کے چھوڑے کو خصوص جب کہ میں اس درخواست کو محض رعایت مہمانداری سمجھتا ہوں کیسے کہوں ، آخر میں نے کہا کہ بیعت کے کچھ شرائط ہیں جو اس جلسہ میں مفصل بیان نہیں ہوسکتے ، اس کی مناسب صورت یہ ہے کہ جب میں وطن پہنچ جاؤں اس وقت آپ مجھ سے خط وکتابت فرمائیں میں جواب میں شرائط سے اطلاع دوں گا اور خیال دل میں یہ تھا کہ اگر ان لوگوں نے وطن پہنچنے کے بعد لکھا تو یہ جواب دوں گا کہ اس طریق میں نفع کے لئے نفع کے لئے مناسبت شرط ہے ۔ بدون مناسبت نفع نہیں ہوسکتا اوراختلاف مذہب ہے کہ مناسب کی ضد ہے تو نفع کی کیا ضرورت ہے خلاصہ یہی نکلتا ہے کہ سنی ہو جاؤ تو بیعت ہوسکتے ہو ۔ تقلید وبیعت کا فرق ایک شیعہ ایک شیعہ نے سوال کیا کہ تقلید اور بیعت میں کیا فرق ہے فرمایا کہ تقلید کہتے ہیں ابتاع کو ، اور بعیت کہتے ہیں مجاہدہ اتباع کو ۔ کسی کے قلب کی گرانی گوار نہیں فرمایا کہ مجھ کو کسی طرح یہ گوارا نہیں کہ ایک منٹ ایک سیکنڈ کے لئے بھی میری وجہ سے کسی کا قلب گرانی میں مشغول رہے ۔ بدتمیزی کا سبب تعلیم ناقص ہے فرمایا کہ اکثر بدتمیزی کا سبب بے تعلیمی نہیں بلکہ تعلیم ناقص ہے ورنہ یہ سب امور فطری ہیں اگر تعلیم بھی نہ تب بھی ان بدتمیزیوں کا صدور نہ ہونا چاہیے یہ تعلیم ہی کا اثر ہے کہ بدتمیزی کرتے ہیں مگر ہے وہ تعلیم ناقص ۔ نیچریت الحاد کا زینہ ہے فرمایا کہ سر سید احمد خاں کی وجہ سے بڑی گمراہی پھیلی ، نیچریت زینہ ہے اور جڑ ہے الحاد کی ۔