ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ہوتا تھا ۔ اور اس کے ساتھ ہی ان کے اندر قوت مقاومت بھی زیادہ قوی ہوتی تھی اس لئے صبر وضبط سے کام لے کر کوئی امر عفت کے خلاف نہ کرتے تھے بخلاف اس کے کہ اب توفسق وفجور میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور یہی ضعف مقاومت راز ہے اس کا کہ جو لوگ بوڑھے ہوتے ہیں وہ بھی فسق وفجور میں مبتلا ہوجاتے ہیں چنانچہ بہت سے بوڑھے امرد پرستی میں مبتلا ہیں کیونکہ گو بڑھاپے میں جوش کم ہوتا ہے مگر ساتھ ہی اس کے قوت مقاومت بھی ضعیف ہوجاتی ہے اس کی وجہ سے قبلہ لمس ونظر سے رک نہیں سکتے ۔ ( 48 ) ان شھوہ المقی اشد کا راز فرمایا کہ بخاری شریف کے ایک حادثیہ میں لکھا ہے کہ ان شھوۃ المتقی اشد اور اس کی وجہ یہ ہے کہ متقی شخص عفت کے خلاف کوئی بات نہیں کرتا نہ دیکھتا ہے نہ بات کرتا ہے یہاں تک کہ نامحرم کے تصور سے بھی بچتا ہے اس کے قوی مدر کہ فاعلہ مجتمع رہتے ہیں اور ان کے اندر انتشار نہیں ہوتا اس لئے اس کے قوی مدر کہ فاعلہ میں بہ نسبت غیر متقی کے زیادہ قوت ہوتی ہے ( 49 ) تازہ وغم میں وعظ ونصیحت مفید نہیں فرمایا کہ ہمشہ یاد رکھئے کہ تازہ غم میں کبھی وعظ ونصیحت اس مصیبت زدہ کے لئے کچھ مفید نہیں ہوتی بلکہ الٹی اور مضر ہوتی ہے اور وجہ اس کے مضر ہونے کی یہ ہے کہ اس وقت تو نصیحت ہوتی ہے اس بات کی کہ تم اپنے غم کے جذبہ کو روکو اور وہ اس نصیحت کو سن کر کوشش بھی کرتا ہے غم کے روکنے کی مگر چونکہ اس وقت غم کی شدت ہوتی ہے اس لئے اس کے روکنے سے یہ بات تو ہوتی نہیں کہ غم فرو ہوجائے بس یہ ہوتا ہے کہ وہ غم دل کا دل ہی میں رہتا ہے اور زیادہ عرصہ تک دل میں اس غم کے رہنے سے اس مصیبت زدہ قلب میں گھٹن پیدا ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ ہوتا ہے کہ اس مصیبت زدہ کے اندر مختلف امراض پیدا ہوجاتے ہیں ۔ ( 50 ) فرمایا کہ شدت غم کے وقت نہ تو یہ مناسب ہے کہ اس مصیبت زدہ سے ایسی باتیں کرے کہ جس سے ان کا صدمہ بڑھے کہ ہائے اتنا مال چلا گیا اتنا نقصان ہوگیا اور نہ ایسی باتیں کرے کہ ارے میاں کیوں فکر میں پڑے اتنا صدمہ کیوں کرتے ہو جہاں تک ہوسکے اس کی کوشش کرے کہ اس شخص