ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ہر گز نہ میرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است برجریدہ عالم دوام ما تصوف میں کامیابی کا انحصار اتباع سنت پر ہے صوفیہ متبعین سنت کو جماعت کا بہت زیادہ اہتمام ہوتا ہے ہم نے اپنے اکابر کو اسی قدم پر پایا ہے اور حضرات سلف صالحین کا بھی یہی طریقہ رہا ہے ۔ افسوس کہ آج کل کے جاہل صوفی جماعت کا تو کیا اہتمام کرتے نماز کی بھی پوری پابندی نہیں کرتے ۔ نہ معلوم ان لوگوں نے تصوف کسی چیز کا نام رکھا لیا ہے وجو مخالف سنت کے ساتھ جمع ہوسکتا ہے ۔ حال : ایک صاحب نے لکھا کہ گھر میں بڑی اذیت چھوٹے بھائی سے ہے ان کے لئے روزانہ دعاکرتا رہتا ہوں کہ اللہ تعالٰی ان کی جھوٹ اورخباثت کی عادت چھوڑا دے دین ودنیا دونوں اپنی برباد کررہے حضرت سے بھی دعا و تدبیر کی درخواست ہے ۔ تحقیق : دعا سے کیا عذر ہے باقی تدبیر سو ہم جیسے ناقصین کے لئے تو دوسرے کیلئے تدبیر کرنے سے اپنے لئے تدبیر اسلم ہے ، اور وہ تدبیر اسلم یہ ہے کہ ،، فکر خود کن فکر بے گانہ مکن ۔ ،، اور ایک وقت وہ آتا ہے جس میں کاملین کے لئے بھی یہی تجویز فرمایا گیا علیکم انفسکم لایضرکم من اذا اھتدیتم الایۃ اور وہ وقت ہے جب باوجود سعی کے دوسرا نہ مانے کذافی بیان القرآن ، اور اس کے ساتھ بھی اگر فکر نے گانہ کا ہجوم ہوجائے وہ مجاہدہ اضطرار یہ اور موجب قربت ہے ۔ خلاصہ یہ کہ زیادہ حصہ حالات موجودہ کا مجاہدات اضطرار یہ ہیں نہ انبیاء خالی ہیں نہ اولیا ء نہ دوسرے مومنین ۔ گوالوں سب کے مختلف ہوتے ہوتے ہیں لیکن قدر مشترک سب کے لئے نعمت ہے اور سب سے بڑی اورمختصر اور جامع اور ہر وقت کے استحضار کے قابل اور ہر حالت پر منطبق اور اس کے مناسب چیز یہ ہے کہ جس حالت سے دین کا ضرر نہ ہوخیر محض ہے ، خواہ طبعیت کے کیسے ہی خلاف ہو ، اور عمر بھر لازم رہے ۔ بس قلب میں اس کو راسخ کسی سعی کے فوت ہونے کا افسوس نہ کیا جائے کیونکہ علاوہ عبادت موظفہ کے اور اشغال عارض کے سبب ہیں ، اور یہ (مشغولی بالذکر ) سب عوارض کے انصرام اور اختتام کے بعد باقی ہے بس اس نظام کے بعد فکر اور سوچ اور تمنا اور انتظار کو دل سے نکال دیا جائے انشاء اللہ تعالیٰ حیوۃ طیبہ کا صرف حصول ہی نہیں بلکہ مشاہدہ ہوجائے گا اور بعد چندے نفس مطمئنہ ہوکر اس پر راضی بلکہ لذت گیر ہوجائے گا بقول ایک صاحب