ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ظھر عنھ الاحاد ۔ ( 7 ) چونکہ صوفیائے کرام اخلاق الہیہ سے متخلق ہوتے ہیں ان میں رحم وکرم زیادہ ہوتا ہے تو وہ مسلمانوں کے تمام مختلف فرقوں سے ہمدردی کا معاملہ کرتے ہیں اور ان کو اللہ تعالٰی کی طرف بلانا چاہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہر فرقہ ان کو اپنی جماعت میں داخل سمجھتا ہے اور ان کا فیض مسلمانوں تک ہی محدود نہیں رہتا کفار بھی ان کے معتقد ہوتے ہیں اور ان سے محبت کرتے ہیں جس طرح اطبائے اجسامیہ کی طرف ہر فرقہ اور ہر جماعت کو میلان ہوتا ہے ۔ ( 8 ) حسین بن منصور حلاج فرماتے ہیں کہ اولین وآخرین کے علوم کا خلاصہ چار بائیں ہیں ۔ (1) رب جلیل کی محبت ( 2 ) متاع قلیل ( یعنی دنیا ) سے نفرت ( 3 ) کتاب منزل کا اتباع ( 4) تغیر حال کا خوف ( 9 ) عین الجمع اور جمع کی تحقیق اس کی حقیقت اصلاح صوفیہ میں یہ ہے کہ سالک سے مخلوق کا مشاہدہ سلب کرلیا جائے حتٰی کہ اپنی ذات کا بھی مشاہدہ فنا ہوجائے ۔ سلطان حقیقت کے غلبہ وظہور کی وجہ سے غیر حق کا احساس بالکلیہ جاتا رہے وہ کسی کمال کو اپنی یا غیر کی طرف منسوب نہیں کرسکتا کیونکہ سب اور مظہر وہی ہے ( الجمع بالحق لفرقۃ عن غیرہ والتفرقۃ عن غیرہ جمع بھ ) ور اس حالت کا پورا غلبہ ہوجائے تو جمع الجمع یا عین جمع کہلایا جاتا ہے اصلاح صوفیہ مین ۔ ( 10 ) غیر مقبول سے حسن ظن مضر نہیں ( 11 ) سوء ظن کے لئے دلیل قوی کی ضرورت ہے اور حسن ظن کیلئے سوء ظن کی دلیل کا نہ ہونا کافی ہے جس شخص کی زبان یا قلم سے کلمہ کفر صادر ہوا گر وہ معنی کفر کا التزام کرتے تو کسی تاویل کی ضرورت نہیں ، بلکہ اس پر حکم کفر کا لگا دیا جائے گا ۔ اور معنی کفر کا التزام نہ کرے بلکہ اس سے اپنی برات ظاہر کرے اور کلام میں دوسرے معنی کا احتمال بھی ہو یا وہ خود اپنے کلام کے دوسرے معنی بیان کرے جس کا لغتا یا عرفا یا اصلاحا استعمال ہو تو اس صورت میں تکفیر جائز نہیں یا اگر اس سے برات بھی منقول ہو لیکن کوئی وجہ اس میں صحت کی نکل سکتی ہو تب بھی تکفیر جائز نہیں اگرچہ وہ وجہ بعید ہو خصوص جب کہ اس کے قائل میں آثار قبول وصلاح