ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ور جو سالک کے اختیار میں ہے ۔ اس کے علاوہ سب چیزیں زائد ہیں اگر وہ عطا ہوجائیں اور شیخ ان کو محمود بتلادے نعمت ہے اور قابل شکر ۔ اور اگر عطانہ ہوں اور عطا ہو کر زائل ہوجائیں تو ان کی تحصیل کی فکر یا ان کے زوال پر قلق طریق میں ناجائز اور باطن کیلئے سخت مضر خواہ وہ کچھ ہی ہو ۔ حدود فرض منصبی شیخ شیخ کو اطلاع تو سب حالات کی ضروری ہے ۔ اپنی رائے سے کسی خواب یا وارد کی بناء پر کوئی کام کرنا طریق میں جائز نہیں شیخ صرف اس کی تدبیر کرتا ہے جس کا تعلق امر و نہی سے ہے بقیہ کی تدبیر اس کے ذمہ نہیں اسی طرح اگر کوئی مرض یا کوئی اثر واقعی یا خیالی تکلیف دہ یا کوئی آفت داخلی یا خارجی عارض یا لازم ہوجائے وہ بھی شیخ کے فرض منصبی کے حدود سے خارج ہے ۔ سالک کیلئے غذا ودوا کا اہتمام اصلاح نفس سے اصلاح بدن کو کافی دخل ہے اس لئے بقدر وسعت و ضرورت غذا و دوا کا اہتمام بھی عبادت اور سنت ہے ان لنفسک حقا ان لجسد حقا حدیث ہے ۔ سالک کیلئے ادائیگی حقوق کا اہتمام اہل حقوق کے حقوق شرعیہ مقدورہ میں غفلت یا کوتاہی کرنا معصیت ہے جو مقصود کیلئے رہزن ہے ان لزوجک حقا الخ ۔ تعلق اہل حقوق کی حقیقت (اولاد و غٰیرہ سے ) تعلق رکھنا مقصود بالذات نہیں جس کا نقصان یا فقدان موجب تشویش ہو ۔ تعلق ادائے حقوق کیلئے مقصود ہے اسی میں (یعنی ادائے حقوق میں ) کمی نہ ہونا چاہئے ۔ اور قساوت کا حاصل جرات علی العاصی ہے تعلق اور تاثر کی کمی قساوت نہیں بلکہ ایک درجہ میں مطلوب بھی ہے ۔ اولاد نا بالغ کے حقوق کی کمی کی تلافی دعائے عطائے درجات سے ہوسکتی ہے ۔