ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
متعلق حق تعالٰی کے ساتھ کوئی معاملہ صبر وشکر تفویض عبدیت وغیرہ کا کیا پس وہ ایک مستقبل باطنی عمل ہوگیا اور اس درجہ کا ہوا کہ اس کی بدولت کہیں کا کہیں پہنچ گیا اور چونکہ حوادث بکثرت پیش آتے ہی رہتے ہیں اور وہ ہر وقت اپنے قلب کی نگہداشت میں رہتا ہے اور اس شخص سے بڑھ جاتا ہے جس کو عبادات نافلہ کا اہتمام تو بہت ہے لیکن قلب کی نگہداشت کا اہتمام نہیں بصداق ارشاد حضرت مولانا رومی سیر عابد ہر شبے یک روزہ راہ سیر عارف ہر دمے تاتخت شاہ معیار درویش فرمایا کہ ایک کا قول ہے کہ جو درویش اپنی باطنی زیادتی کمی کو ہر دم نہ محسوس کرتا رہے وہ درویش نہیں ۔ دوام اطاعت اور کثرت ذکر کی عادت حضرت شیخ اکبر قدس سرہ فرماتے ہیں کہ جب شیخ ہر روز اپنے حالات کی نگرانی اس طریق سے نہ کرے جس سے اس کو یہ تمکین (یعنی دوام اطاعت اور کثرت ذکر کی عادت ) حاصل ہوئی تو ) عجب نہیں ) کہ وہ دھوکہ میں پڑجائے اور اہستہ آہستہ طبیعت اور عادت قدیمہ اس کو اپنی طرف کھینچ لے اور پھر وہ خلوت میں بھی رہنا چاہیے تو انس نہ ہو بلکہ خلوت سے وحشت ہونے لگے اور یہی حال ہے ان تمام حالات وکیفیات کا جو نفس طبیعت و جبلت کے موافق ہیں کہ ان حالات کے حصول پر اعتماد نہ کرنا چاہیے کیونکہ وہ بہت سریع الزوال ہوتے ہیں اور ہم نے بہت سے مشائخ کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے درجہ سے گرگئے اللہ تعالٰٰی ہمیں اور ان کو عافیت عطا فرمائے (آمین ) حق تعالٰٰی نے فرمایا ہے ان الانسان خلق ھلوعا واذا مسہ الشر جزوعا واذا مسہ الخیر منوعا اس آیت میں اللہ تعالٰٰی نے بیان فرما دیا ہے کہ جتنے فضائل نفس کو حاصل ہیں وہ اس کے جبلی اور طبعی نہیں اس لئے کا تحفظ واجب ہے ۔ بدنظری کا علاج ایک صاحب علم کو جو حسن پرستی میں مبتلائے تھے اس سے اجتناب کی اس عنوان سے ممانعت فرمائی کہ چاہے جان نکل جائے لیکن نظر نہ ڈالی جائے ۔ انہوں نے لکھا تھا کہ مجھ میں اس قدر حسن پسندی ہے کہ معمولی اشیاء کو بھی نہایت قرینے اور خوش ترتبیتی کے ساتھ رکھتا ہوں ۔ اسی طرح حسن صورت کی طرف بھی