ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
تو واجبات کے ساتھ ہی ساتھ حاصل ہوگا ۔ اس وقت معلوم ہوگا کہ ان کا زیادہ حصہ تو وجبات کے ساتھ ہی ساتھ حاصل ہوگیا اور بہت ہی کم حصہ باقی رہ جائیگا جو ادنی اہتمام سے راسخ ہوجائے گا ۔ اس وقت صرف اس حصہ کا طریق عرض کردیا جائیگا ۔ تحصیل خوف مامور بہ کا طریقہ اور اس کی حقیقت ( 1) احتمال المکر وہ من العقاب اصل ہے خوف کا اور اس کا استحضار اختیاری ہے اسی طرح اس کے مقتضاء پر عمل کرنا یعنی کف عن المعاصی اختیاری ہے اس کف میں اولا تکلف ہوتا ہے مگر اس کے تکرار سے تکلف کم ہو کر عادت ہوجاتی ہے پھر اس کا ملکہ ہوجاتا ہے کہ کف عن المعصیتہ سہل ہوجاتا ہے ۔ ( ب) حق تعالیٰ کا خوف قلب میں بالکل نہیں اور قلب میں ضعف اور چین بیحد زیادہ ہے خوف الٰہی پیدا ہونے جو تدابیر ہوں ان سے بھی مطلع فرمایا جائے ۔ فرمایا کیا قلب میں یہ احتمال بھی نہیں کہ شاید معاصی پر عقاب یا عتاب ہونے لگے چوں کہ یہ احتمال ضرور ہر مومن کے قلب میں ہے اس لئے خوف حاصل ہے اسی احتمال کا استحضار اور کف عن المعاصی بالا ستمرار یہ خوف کو ملکہ بنادیتی ہیں اور یہی استحضار وکف عن المعاصی خوف کا قوی معین بھی ہے ۔ تحصیل صبر کا طریق مصائب کا تحمل قلب پر بہت ہی گران ہوتا ہے بلکہ کوئی بات خلاف طبع پیش آجائے اس سے قلب میں بے چینی اور اضطراب پیدا ہوجاتا ہے اور قلب میں اس کی وجہ سے طرح طرح کے وساوس پیدا ہوتے ہیں ۔ امید ہے کہ حضرت اقدس اس کے لئے علاج مرحمت فرمائیں گے ۔ تحریر فرمایا نہ سبب مذموم ہے ۔ نہ مسیب ، دونوں غیر اختیاری ہیں ولایذم مالا اختیار فیھ ۔ اس لئے ضرورت معالجہ کی نہیں البتہ حدود شرعیہ سے بالا ختیار تجاوز کرنا یہ مذموم ہے اور بے صبری اسی کا نام ہے ۔ ( ب) صبر کی حقیقت شرعیہ سے بھی مطلع فرمائیں گے تحریر فرمایا حبس النفس علٰی ماتکرہ عما یکرہ شرعا یعنی نفس کی ناگواری باتوں کو تحمل کرنا اس طرح کہ حدود شرعیہ سے تجاوز نہ ہونے پائے یعنی جزع فزع اور خلاف شرع اقوال سے بچنا ۔