ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
متعلق اب یاد بھی نہ ہوگا اور بہت سے لوگ دوسری جگہ کے ہوں گے یا ان کی وفات ہوچکی ہوگی اس کے متعلق کیا کروں فرمایا اپنے ساتھ ان کیلئے استغفار ایک حدیث میں وارد ہے غالبا ابوداؤد کی روایت ہے ۔ فرمایا کہ سالک کو ہمت سے کام لینا چاہیئے نرے ندم وتمنی سے کچھ نہیں ہوتا یکسوئی کی تحصیل میں دو غلطیاں ایک سالک نے لکھا کہ میں تمنا کرتا ہوں کہ یکسوئی ود لجمعی کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق ہوجائے تحریر فرمایا کہ گو حضور اختیاری نہیں لیکن احضار اختیاری ہے جس قدر وسع میں ہو خواہ اس پر حضور مرتب ہو یا نہ ہو ۔ اس میں دو غلطیاں ہوتی ہیں ایک احضار کا قصد نہ کرنا دوسرے حضور کا قصد کرنا ۔ عارف کبھی دعا کی اجابت سے نا امید نہیں ہوتا حضرات صوفیہ کا یہ خاص مذاق ہے کہ اجابت سے کبھی ناامید نہیں ہوتے بعض اہل اللہ بعض امور کیلئے تیئس سال تک برابر دعا کرتے رہے 23 سال کے بعد اجابت کا ظہور ہوا ان کو اجابت دعا کا یقین تھا اس لئے برابر دعا میں لگے رہے مگر عام لوگوں کی عادت یہ ہے کہ چند روز دعا کرکے جب قبول کے آثار نہیں دیکھتے گھبرا کر دعا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں سمجھ لیتے ہیں کہ ہم قبول دعا کے اہل نہیں مسلمانوں نے جہاں اپنی کامیابی کے دوسرے طریقوں سے تغافل برتا ہے افسوس ہے کہ وہ دعا جیسی سہل چیز سے بھی تغافل برت رہے ہیں ۔ اگر کم ازکم ہر مسلمان عزت اسلام امسلمین وغلبہ اسلام کے لئے دعا ہی کرتا رہے اور برابر اس میں لگا رہے تو ان شاء اللہ تعالٰی کچھ دنوں کے بعد آثار قبول نظر آجائیں گے فاعتبرو ایالی لابصار دعا کا طریقہ حضرت فقہاء اور صوفیہ دونوں نے فرمایا ہے کہ اگرچہ دعا میں ادعیہ ماثورہ کا اختیار کرنا افضل ہے مگر اس کی پابندی کی ضرورت نہیں اگر کسی وقت کسی بات کے لئے اپنی زبان میں اپنے محاورہ میں دعا کرنے کو دل چاہے رو بے تکلف جس لفظ سے چاہے دعا کرے بس اتنی بات کی رعایت ہے کہ حرام چیز کی دعا نہ ہوا اور حدود سے تجاوز نہ ہو ۔