ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
منجملہ اور مسائل کے ایک مسئلہ یہ بھی ظاہر کردیا کہ اصول صحیحہ کا اتباع تم بھی کرو اور شیخ بھی کرے ۔ مراد اصول صحیحہ سے اصول شرعیہ ومسائل شرعیہ ہیں ، پیر پرستی تو مخلوق پرستی ہے ۔ اس کو چھوڑا وخدا پرستی اختیار کرو ۔ اور میں نعوذ باللہ مخلوق پرستی تو کیا گوارا کرتا ۔ آنے والوں سے خدمت لینے تک کو نہیں پسند کرتا ۔ وحدت مطلب کی تاکید تحقیق : شیخ کی تعلیم ہوتے ہوئے دوسرے کو تعلیم کی طرف توجہ مضر ہے ہاں تعظیم وادب واعتقاد سب شیوخ کا ضروری ہے ۔ نیز فرمایا کہ شیخ کی تعلیم پر ذرا چوں وچرانہ کرے ورنہ محروم رہے گا وہ جو مناسب سمجھتا ہے ۔ تعلیم کرتا ہے جیسے طبیب حاذق جو مناسب سمجھتا ہے تشخیص کے بعد تجویز کرتا ہے ۔ ہاں طالب کو بیشک اس کا حق ہے ۔ کہ اس شیخ کو چھوڑ دے مگر یہ حق نہیں کہ تعلق رکھ کر پھر اس کی تجویز میں چون وچرا کرے یا دخل دے ۔ تحقیق : فرمایا کہ لوگوں کو دوسروں کی فکر ہے مگر اپنی فکر نہیں کہ نفسیانیت سے دین تباہ ہورہا ہے ۔ ع ۔ تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو ۔ سختی کی حقیقت مع مثال تحقیق : فرمایا کہ لوگ مجھے سخت گیر بتلانے ہیں حالانکہ میں دعوی سے نہیں کہتا ، مگر واقعہ ہے کہ میں بہت نرم ہوں ۔ بات یہ ہے کہ ایک صورت تو یہ ہے کہ اصول اور قواعد سخت ہوں ، وہ بےشک سختی ہے اور ایک صورت ہے کہ اصول اور قواعد تو نہایت نرم اور راحت کے ہیں مگر ان کا پابندی بنایا جاتا ہے سختی سے سو اس میں تشدد کہاں ہوا بلکہ یہ تو راحت اور نرمی ہی کی تقویت ہے ۔ دیکھئے نماز کس قدر سہل چیز ہے مگر اس کی پابندی کس سختی سے کرائی جاتی ہے ۔ اور اس کے ترک پر کس قدر سزا ہے گو اس سزا میں اختلاف ہے مگر اس میں سب کا اتفاق ہے کہ اس پر سخت سزا ہے ۔ بعض نے قتل تک کا فتویٰ دیا ہے تو دیکھئے نماز تو سہل ہے مگر اس کا پابندی بنایا جاتا ہے سختی سے تو کیا نماز کو سخت کہیں گے ۔ سختی تو یہ تھی کہ یہ کہا جاتا کہ پندرہ گھنٹے نماز میں کھڑے رہو ۔ یہ سختی تھی اب تو یہ ہے کہ الحمد شریف کے بعد قل ھو اللہ ہی پڑھ کر قیام کو ختم کردو ۔ اور اگر کسی کو یہ بھی یا دنہ ہو تین تین مرتبہ سبحان اللہ پڑھ کر رکوع میں چلے جاؤ ۔