ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
جذب کرتا رہتا ہے اور اس طرح روز بروز شیخ کا رنگ چڑھتا چلا جاتا ہے جیسے مثل مشہور ہے کہ خربوزہ کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے نیز صحبت شیخ میں بدون معتد بہ مدت تک رہے شیخ سے مناسبت نہیں پیدا ہوتی اور شیخ کی مناسبت ہی اس طریق میں نفع کی عادۃ موقوف علیہ ہے شیخ کی اطاعت واتباع کافی ہے فرمایا کہ حب شیخ ( جو مرادف ہے مناسبت کاملہ کی ) کلید کامیابی ہے اور کلید جملہ سعادات و برکات ہے لیکن حب عقلی اطاعت اوتباع کو بالکل کافی وافی قرادر دیتے ہیں کیونکہ حب طبعی اختیاری نہیں اور عبد غیر اختیاری امور کا مکلف نہیں ۔ چنانچہ ایک طالب کو تحریر فرمایا کہ توجہ الی اللہ اصل مقصود ہے اور شیخ کی محبت اسی مقصود کا ذریعہ ہے پس اگر کسی کو خدا تعالٰی یہ مقصود نصیب کردے اور شیخ سے ذرا بھی متعارف محبت نہ ہو مگر اطاعت اور اتباع ہو تو وہ شخص سراسر حق پر فائز ہے ۔ واسطہ شیخ کی مثال فرمایا کہ دراصل تو کام ذکر وشغل ہی بناتا ہے لیکن شیخ کا واسطہ بھی ضروری ہے جیسے کاٹ تو تلوار ہی کرتی ہے لیکن اس کا کسی کے قبضہ میں ہونا شرط ہے ۔ ذکر وشغل کے متعلق صحبت شیخ کے نفع کی شرط فرمایا کہ غالب حصہ وقت کا ذکر وشغل کا ہونا چاہیے تب صحبت شیخ نافع ہوتی ہے ۔ اور اگر بزرگوں سے ملے جلے تو ہمیشہ اور کرے دھرے کچھ نہیں یا زیادہ وقت تو صحبت شیخ میں گزارے اور تھوڑا سا وقت نکال کر کچھ الٹا سیدھا ذکر وہ شغل کرے تو یہ کافی نہیں ۔ مقدار ذکر کا معیار نفع حضرت والا ذکر کے متعلق فرمایا کرتے ہیں نہ اتنی زیادہ مقدار ہوکہ بہت زیادہ تعب ہو اور نہ